ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں دہشتگردوں کی مالی امداد کے خلاف پاکستان کے اقدامات پر غور

وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں پاکستانی وفد اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ، 27میں سے 22 نقات پر 100فیصد پیشرفت

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 13 اکتوبر 2019 12:48

ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں دہشتگردوں کی مالی امداد کے خلاف پاکستان کے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 اکتوبر2019ء) ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں دہشتگردوں کی مالی امداد کے خلاف پاکستان کے اقدامات پر غور شروع کردیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں پاکستانی وفد اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے کے لیے پاکستان کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں شروع ہوگیا ہے تاہم پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان باضابطہ مذاکرات 14 اکتوبر سے پیرس میں شروع ہوں گے، 18 اکتوبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے سمیت کئی نکات شامل ہیں۔

اجلاس میں پاکستان کے وفد کی سربراہی وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کررہے ہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے کے لیے کیے گئے پاکستان کے اقدامت پر غور کیا جائے گا۔ پاکستان کے اقدامات سے ایف اے ٹی ایف کے مطمئن ہونے سے اسے گرے ایریا کی فہرست سے خارج کرنے کی کارروائی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 18 اکتوبر تک جاری رہے گا جس میں 205 ممالک اور عالمی تنظیمیں شرکت کریں گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کا نام گرے ایریا سے نکالا جائے گا یا بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ گر پاکستان کے اقدامات سے ایف اے ٹی ایف مطمئن ہوا تو اسے ’گرے ایریا‘ کی فہرست سے خارج کرنے کی کاروائی کا آغاز ہو سکتا ہے۔

'دیگر صورت میں ایف اے ٹی ایف ناکافی پیش رفت کی وجہ سے پاکستان کے بارے اگلی سطح کے اقدامات لینے کے بارے میں غور کرے گی۔ اس کے علاوہ روس اور ترکی کے ان اقدامت پر بھی غور ہو گا جو انھوں نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے کیے ہیں۔ پاکستان، ایران اور چند دیگر ممالک جو موجودہ عالمی مالی نظام کے لیے 'خطرہ' ہیں، ان کے اقدامات کی پیش رفت پر 14 اور 15 اکتوبر کو غور کیا جائے گا۔