Live Updates

ہمارا نظام پارلیمانی اور انتخابی سیاست ہے: مولانا فضل الرحمان

اگر کوئی ہمارے ووٹ پر ڈاکا ڈالتا ہے، ہمارے انتخاب پر ڈاکا ڈالتا ہے تو وہ مرحلہ آنے والا ہے کہ انکو وہ سبق سکھا دیں گے کہ انکے آنے والی نسلیں بھی ہمارے ووٹ کو چوری نہیں کریں گے: رہنما جے یو آئی ف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 13 اکتوبر 2019 17:45

ہمارا نظام پارلیمانی اور انتخابی سیاست ہے: مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2019ء) جمیعتِ علماءِ اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارا نظام پارلیمانی اور انتخابی سیاست ہے۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ہمارے ووٹ پر ڈاکا ڈالتا ہے، ہمارے انتخاب پر ڈاکا ڈالتا ہے تو وہ مرحلہ آنے والا ہے کہ انکو وہ سبق سکھا دیں گے کہ انکے آنے والی نسلیں بھی ہمارے ووٹ کو چوری نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ووٹ چوری کر کے حکومت کرنے والوں کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ نسلین یاد رکھیں گی۔ اداروں کو بھی اپنی حدود میں رہنما چاہیے۔ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو ملک میں کوئی جھگڑا نہیں ہوگا۔
 
 
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلئے تین رکنی وفد تشکیل دے دیا ہے۔

(جاری ہے)

وفد کی قیادت پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کریں گے۔ وفد میں انجینئر امیرمقام اور مریم اورنگزیب بھی شامل ہوں گے۔ وفدمولانا فضل الرحمان سے آج اتوار کو رات 8 بجے پشاور میں ملاقات کریگا ۔ وفد قائد نواز شریف کے خط کی روشنی میں پارٹی کے آزادی مارچ میں شرکت سے متعلق حکمت عملی سے آگاہ کرے گا۔گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا جس میں سیاسی صورتحال اورآزادی مارچ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کی حمایت پر صدرن لیگ شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ۔ شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو پارٹی قائد نوازشریف کا پیغام بھی پہنچایا کہ نوازشریف نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کی ہدایت کی ہے۔ جس پر ن لیگ کے کارکنان آزادی مارچ میں بھرپورشرکت کریں گے۔ دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان مذاکرات کی بات کرتے ہیں، مذاکرات صرف عمران خان کے استعفے یا نئے انتخابات پر ہو سکتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات