Live Updates

جہاں جانا نہیں پڑتا ، جو بُلا لیتے ہیں ان کا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہو گیا ہے

سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے انکشاف کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 اکتوبر 2019 10:46

جہاں جانا نہیں پڑتا ، جو بُلا لیتے ہیں ان کا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 اکتوبر 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ 2014ء کے دھرنے میں میں نے کہا تھا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حُسن ہے اور احتجاج حُسن ہے اُسے ہونا چاہئیے۔ میں اُن صحافیوں میں سے نہیں ہوں جو 2014ء کے دھرنے کی حمایت کرتے تھے اور آج مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

لیکن مولانا صاحب کے مطالبات کیا ہیں، وہ چاہتے کیا ہیں، اس پر بحث ہو سکتی ہے۔ لیکن مارچ اور احتجاج ہمیشہ جمہوریت کا حُسن ہوتا ہے اور اِسے روکنا ہمیشہ آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ میں نے عمران خان کے ایک سو سے زائد بیانات نکالے ہیں۔ یہ سب مکافات عمل ہے۔ جس طرح عمران خان نے بل جلائے تھے اور کہا تھا کہ حکومت کو اُٹھا کر باہر پھینکو ، میں نہ آیا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا ۔

(جاری ہے)

ٹھیک اِسی طرح آج مولانا صاحب بھی یہی مطالبات کر رہے ہیں کہ حکومت کو چلے جانا چاہئیے۔ یہ سب مکافات عمل کا نتیجہ ہی ہے۔ عارف حمید بھٹی نے ملاقاتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مولانا صاحب سے رابطہ ہو بھی گیا ہے۔ جہاں جانا نہیں پڑے گا ، وہ بُلا لیتے ہیں یا پھر اپنا تیسرے یا چوتھے رینک کا بندہ بھیج دیتے ہیں۔ عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ مارچ کے ایشو کو لے کر مولانا فضل الرحمان سے پہلا باضابطہ رابطہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے وقت مانگا ہے لیکن ابھی تک میں یہ سمجھ رہا ہوں کہ مولانا صاحب مارچ کو لے کر اسلام آباد پہنچیں گے۔ کبھی مارچ حکومت کی مرضی یا اجازت سے نہیں ہوتا۔ جب عمران خان نے مارچ نکالا تھا تب بھی راستے میں کنٹینر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا صاحب کو لوگ اگنور کر گئے ہیں کہ اُن کے طالبان کے ساتھ کیا تعلقات ہیں۔ اور یہ بھی کہ اُن کے لوگ کہاں ٹریننگ حاصل کر چکے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات