نواز شریف کی تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست خارج کر دی گئی

درخواستگزار کی جانب سے عدم پیروی پر عدالت نے درخواست خارج کی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 اکتوبر 2019 12:39

نواز شریف کی تقاریر اور بیانات پر پابندی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 اکتوبر 2019ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقاریر اور بیانات پر پابندی عائد کرنے کی درخواست خارج کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانات اور تقاریر پر پابندی عائد کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے نوازشریف کی تقاریر اوربیانات پر پابندی کے لیے توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔

عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے عدم پیروی پر درخواست خارج کی۔ عدالت نے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کررکھا تھا۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف درخواست ایڈوکیٹ مخدوم نیاز انقلابی کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ نواز شریف نے نااہلی کے بعد ریلی میں لاہور جاتے ہوئے عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ عدلیہ مخالف تقاریرکرنے پر نواز شریف توہین عدالت کے مرتکب پائے گئے ہیں لہذا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں قید اپنی سزا کاٹ رہے تھے لیکن تین روز قبل 11 اکتوبر کو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف کو نیب نے چودھری شوگر ملز کیس میں بھی گرفتار کیا۔ نواز شریف کی چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتاری کے بعد ریمانڈ کے حصول کے لیے فوری طور پر احتساب عدالت پہنچایا گیا جہاں سے ان کا 14 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا تھا۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی جس میں ان کا جارحانہ رویہ دیکھنے میں آیا تھا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم دھرنے کی پوری طرح حمایت کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نےالیکشن کے فوری بعد اسمبلیوں سےاستعفےدینے کا کہا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان کی بات کو رد کرنا بالکل غلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کو خط لکھا ہے سب کچھ لکھ کر بھیجا ہے۔ احتجاج کرنے کا کہا لیکن ان کی بات کو رد کرناغلط تھا ۔ نواز شریف کے بیانات میں ایک مرتبہ پھر ان کے جارحانہ انداز کی جھلک کی دکھائی دی تھی۔