ٹرمپ انتظامیہ کا ترکی پر اقتصادی پابندیاں لگانے کا فیصلہ

صدر ٹرمپ کو پابندیوں کے حوالے سے حمایت اور مخالفت دونوں کا سامنا

پیر 14 اکتوبر 2019 14:13

ٹرمپ انتظامیہ کا ترکی پر اقتصادی پابندیاں لگانے کا فیصلہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) ترکی کی جانب سے شام پر حملے کرنے پر امریکی حکومت نے ممکنہ طور پر رواں ہفتے میں ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترکی پر پابندیوں کے بارے میں امریکی سیکرٹیری خزانہ سٹیون نوچن نے جمعے کو کہا تھا کہ ٹرمپ نے ترکی کو نشانہ بناتے ہوئے بہت طاقتور پابندیوں کے احکامات جاری کیے تھے جس پر انتظامیہ ان کی ترکی کو دی جانے والی دھمکی پر عمل کرنے کے لیے تیار تھی۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے ترکی کو کہا تھا کہ اگر انہوں نے شام میں کارروائی کی تو امریکہ ترکی کی معیشت کو ختم کر دے گا۔گذشتہ روز اتوار کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ گانگریس کے کہے پر عمل کر رہے تھے جہاں رپبلکنز اور ڈیموکریٹس پابندیوں پر عمل کرنے پر زور دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

ٹوئٹر پر لکھتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ تیار ہے اور اس پر انہیں ہر طرف سے رضامندی بھی حاصل ہے۔

ایک امریکی حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہر سطح پر پابندیاں لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ٹرمپ ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار تو ہیں لیکن انہیں دوسرے جانب کچھ افراد کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی ہے، جن کا ماننا ہے کہ ترکی کے صدر طیب اردوغان کو کردوں پر حملہ کرنے کے لیے ہری بتی ٹرمپ ہی نے دکھائی ہے۔ٹرمپ کو امریکی فوجیوں کو سرحدی علاقے سے واپس بلانے پر تنقید کا سامنا ہے۔

ترکی کی کارروائی ان کردوں کے خلاف ہے جو سیرین ڈیموکریٹک فورسز کا اہم حصہ ہیں۔ لیکن سیرین ڈیموکریٹک فورسز امریکہ کی داعش کے خلاف کارروائی میں ساتھ دیتے آئے ہیں۔ ٹرمپ نے امریکی فوج کو اسی لیے واپس بلایا ہے کیونکہ وہ نہ ختم ہونے والی جنگوں سے امریکہ کو نکالنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے اس فیصلے نے داعش کے واپس آنے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ یوں تو ترکی پر اقتصادی پابندیاں لگنا ملک کی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا، امریکہ اور اس کے یورپی دوست ممالک جنگی جرائم پر سزاؤں کا انتباہ بھی دے سکتے ہیں۔