ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے فائیو جی سروسز متعارف کروا رہے ہیں،

فاصلاتی تعلیم کے لیے ایشیا اور عالمی سطح پر کیے گئے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ،حکومت دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہی ہے، کسی بھی احتجاج کے لیے وقت کا تعین بہت ضروری ہے،وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پیر 14 اکتوبر 2019 14:13

ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے فائیو جی سروسز متعارف کروا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جمہوریت میں ہرایک کو احتجاج کا حق حاصل ہے تاہم حالات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے،گورنر راج کی آئین میں گنجائش موجود ہے لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیے،جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہے اتنا ہی اس کو اختیار ملنا چاہیے، فاصلاتی تعلیم کے لیے ایشیا اور عالمی سطح پر کیے گئے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے فائیو جی سروسز متعارف کروا رہے ہیں جو صارفین کو انٹرنیٹ تک رسائی کو مزید آسان اور سہل بنائے گا۔

وہ پیر کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ورچوئل یورنیورسٹی کے زیر اہتمام 33ویں اوپن یونیورسٹیز ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی شعیب احمد صدیقی ،ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے ریکٹر نعیم طارق،یونیورسٹی آف فلپائنز کی چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بلنڈا بندلاریا،ڈاکٹر ناصر جاوید، ایشیا سمیت ملائشیا ،چین ،ترکی،ویتنام یورنیورسٹیز کے نمائندے بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کراچی پاکستان کے ریونیو کا 65 فیصد شیئرہولڈر ہے،اس کا مینڈیٹ تبدیل نہیں کیا جا سکتا،جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جس کے پاس جتنا مینڈیٹ ہے اس کو اتنا ہی اختیار ملنا چاہیے،جمہوری اقدار میں ہرکو ایک احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن حالات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے،اس وقت دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جارہا ہے،حکومت دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہی ہے، کسی بھی احتجاج کے لیے وقت کا تعین بہت ضروری ہے،سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنرراج کا آئین میں انتظام موجود ہے لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کا بلیاتی نظام آئین کے آرٹیکل 140 سے متصادم ہے ، جب ہمیں اقتدار ملا تو سابقہ حکومت نے بہت سے مسائل چھوڑے جسے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

الطاف حسین کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا،الطاف حسین نے ملکی بقا اور سالمیت کے خلاف بیان دیا تو ہم نے اس سے علیحدگی اختیار کر لی،کیس برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے جو اس معاملہ کا فیصلہ کرے گی۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں فاصلاتی تعلیم کے لیے ایشیا اور عالمی سطح پر کیے گئے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے،اوپن یورنیورسٹیز ایسوسی ایشن فاصلاتی تعلیم کی بہترین تنظیم ہے ،یہ ایشیا میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر مواصلاتی نظام اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے بھرپور کردارادا کر سکتی ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے کہ ملک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے فائیو جی سروسز کو متعارف کروا رہے ہیں جو انٹر نیٹ تک رسائی کو مزید آسان بنائے گا اور فاصلاتی تعلیم میں بھی اہم کردار ادا کرے گا،انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں معیاری تعلیم سب کے لیے بہت ضروری ہے اور پاکستان معیاری تعلیم میں دنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے،تمام ممالک کو اوپن اور فاصلاتی تعلیم کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک دوسرے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

کانفرنس سے فلپائن یوینورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بلنڈا بندلاریا ،ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر نعیم طارق ،ڈاکٹر ناصر نوید سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے شرکاء میں شیلڈز تقسیم کیں۔