پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں صرف ڈیڑھ لاکھ سرمایہ کار ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ ہونا تشویشناک ہے،

فیصل آباد کے ایس ایم ای سیکٹر کو کیپیٹل مارکیٹ کے فوائد بارے آگاہی دینے کیلئے جلد خصوصی نشست کا اہتمام کیا جائے گا،صدر فیصل آباد چیمبر

پیر 14 اکتوبر 2019 14:21

پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں صرف ڈیڑھ لاکھ سرمایہ کار ہیں جن کی تعداد ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2019ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر رانا محمد سکندر اعظم نے کہا ہے کہ فیصل آباد کے ایس ایم ای سیکٹر کو کیپیٹل مارکیٹ کے فوائد بارے آگاہی دینے کیلئے جلد خصوصی نشست کا اہتمام کیا جائے گاکیونکہ پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں صرف ڈیڑھ لاکھ سرمایہ کار ہیں جن کی تعداد میں اضافہ نہ ہونا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج کے بارے میں بنیادی اور ضروری معلومات کو فیصل آباد چیمبر کے ممبران میں سرکولیٹ کیا جائے گا جس کے بعد سٹاک ایکسچینج کے تعاون سے خصوصی سیشن بھی منعقد کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ فیصل آباد چیمبرنے سٹاک ایکسچینج کے بارے میں ضروری معلومات سرکولیٹ کرنے کے علاوہ خواہشمند سرمایہ کاروں اور سٹاک ایکسچینج کے نمائندوں کیلئے بہت جلد ایک خصوصی سیشن کے اہتمام کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ جو لوگ سود کے بغیر کاروبار کر نا چاہتے ہیں ان کیلئے سٹاک ایکسچینج فنڈ ریزنگ کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔انہوںنے بتایا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے کیپٹل مارکیٹ بارے لوگوں کی آگاہی کیلئے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا مقصد سرمایہ کاروں کو بہتر آگاہی دینا، لسٹڈ کمپنیوں کو فنڈ ریزنگ کیلئے متبادل طریقوں بارے بتانا اور پاکستان میں کیپیٹل مارکیٹ کی ترقی کیلئے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی پالیسیوں کی وضاحت کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں صرف ڈیڑھ لاکھ سرمایہ کار ہیں اور تشویش کی بات یہ ہے کہ اُن کی تعداد میں اضافہ نہیں ہو رہا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب کمپنیاں ہیں جن میں 56 کمپنیاں پرائمری اور سیکنڈری ٹریڈنگ کی لسٹ میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے 20 کروڑ سے زائد سرمائے والی کمپنیوں کی ہی لسٹنگ ہوتی تھی جبکہ اب ڈھائی کروڑ سے 20 کروڑ تک کے سرمایہ والی کمپنیاں بھی لسٹنگ کراسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت 3 ملین چھوٹے اور درمیانے ادارے ہیں جن میں سے 80 فیصد نان ایگری کلچر ہیں جو قومی جی ڈی پی میں 40 فیصد کا حصہ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو ترقی اور توسیع کیلئے بینکوں سے قرض لینا پڑتا ہے جبکہ سٹاک ایکسچینج کے ذریعے وہ خود اپنے لئے فنڈ ریزنگ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چیمبر کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے اداروں کو کیپٹل مارکیٹ کے دھارے میں لایا جا سکتا ہے اور اس سلسلہ میں باہمی مشاورت سے مزید اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیںتاکہ ملک کی مجموعی معیشت کو مضبوط کیا جا سکے۔