صنعتی ، کاروباری ، تجارتی ،زرعی شعبہ اور ملک کے 22کروڑ محب وطن عوام حکومت کے ساتھ ہیں،

حکومت کالا با غ ڈیم کی تعمیر کیلئے مٹھی بھر افراد کے دبائو کو نظر انداز کرتے ہوئے کالاباغ ڈیم کی تعمیر جلد شروع کرنے اور چند مخصوص افراد کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائے ،آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کی اپیل

پیر 14 اکتوبر 2019 14:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2019ء) صنعتی ، کاروباری ، تجارتی،زرعی شعبہ اور ملک کے 22کروڑ محب وطن عوام حکومت کے ساتھ ہیں لہٰذا حکومت توانائی کے بحران اور مستقبل میں وطن عزیز کو زراعت کیلئے پانی کی شدید کمی سے بچانے کی غرض سے کالا با غ ڈیم کی تعمیر کیلئے مٹھی بھر افراد کے دبائو کو نظر انداز کرتے ہوئے کالاباغ ڈیم کی تعمیر جلد شروع کرنے اور چند مخصوص افراد کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائے ۔

آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے میڈیاسے بات چیت کے دوران کہاکہ ملک کی معاشی ، اقتصادی ، زرعی ترقی سمیت بجلی کے بحران کے خاتمہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں سرگرم افراد کسی بھی صورت ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں تاہم اگر انہیں کوئی تحفظات ہیں تو واٹر اینڈ پاور انجینئرز اور دیگر ماہرین کے ذریعے انہیں دور کیاجاسکتاہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم پنجاب کا منصوبہ ہے جسے پنجاب میں ہی تعمیر ہونا ہے اس لیے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز مختص کیے جائیں اور یہ منصوبہ بھی میٹروبس سروس و اورنج لائن ٹرین کی طر ز پر برق رفتاری سے مکمل کیا جائے ۔انہوںنے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمہ اور سستی بجلی کے حصول کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیرناگزیر ہے لہٰذا پہلے مرحلہ میں اس کی تعمیر کا اعلان اور پھر آل پارٹیز کانفرنس بلا کر اس پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ پن بجلی توانائی بحران کے خاتمہ اور سستی بجلی کے حصول کا آسان ذریعہ ہے کیونکہ مہنگی بجلی سے صنعتکاروں کے ساتھ ساتھ عوام بھی پریشانی کا شکار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ علاوہ ازیں چھوٹے ڈیم بنا کر پانی اور توانائی کے بحران کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے لیکن توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ مستقبل میں کالاباغ ڈیم کا منصوبہ سستی ترین بجلی کے حصول اور زراعت کی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی اور کاشتکاروں سمیت عام آدمی کا معیار زندگی بلند کرنے کے علاوہ غربت و بیروزگاری کا خاتمہ بھی یقینی ہو سکے گا۔