بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال کرنے کادعویٰ

مودی سرکارکی غیرانسانی پابندیوں، کریک ڈاﺅن اورکرفیو کے 71 روز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 اکتوبر 2019 14:36

بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال کرنے کادعویٰ
سری نگر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اکتوبر ۔2019ء) بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال ہونے کا دعویٰ کیا ہے. مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے تمام نیٹ ورک اور لینڈ لائن سروسز معطل ہیں، بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ آج سے وادی میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال کردی گئی ہیں. بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وادی میں ٹیلی فون سروس مکمل بحال ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں نقل و حرکت پر عائد پابندیاں 99 فیصد ختم کردی گئی ہیں.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے لاک ڈاﺅن کو 10 ہفتے مکمل ہوگئے ہیں‘ بھارت کی غیرانسانی پابندیاں، کریک ڈاﺅن اورکرفیو 71ویں روز بھی برقرار ہیں، کرفیو کے باعث مظلوم کشمیری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں. مقبوضہ کشمیر کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے سے5 اگست سے اب تک تاجروں کو 6 ہزار کروڑ روپوں کا نقصان ہوا ہے.

بھارتی مظالم کیخلاف مزاحتمی یوتھ لیگ نے جگہ جگہ پوسٹرز آویزاں کردیئے جبکہ پوسٹرز میں علماء، دانشوروں سمیت تمام کشمیریوں سے بھارتی اقدامات کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی گئی ہے. دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل ٹیلیفون سروسز بحال کر دی گئی ہیں لیکن ابھی بھی انٹرنیٹ سرو سز معطل ہیں بھارتی سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں حالات ویسے نہیں ہیں جیسے حکومت پیش کر رہی ہے.

بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ آج 12 بجے سے کشمیر کے تمام10 اضلاع میں پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز بحال کر دی گئی ہیں اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ پری پیڈ سروسز یا انٹرنیٹ کی خدمات فی الحال معطل رہیں گی. ایک اندازے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 66 لاکھ موبائل سبسکرائبر ہیں جن میں سے تقریبا 40 لاکھ پوسٹ پیڈ موبائل کنکشنز ہیں بھارتی سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں حالات ویسے نہیں ہیں جیسے انڈیا کی حکومت پیش کر رہی ہے بلکہ وہاں ایک قسم کی پراسرار خاموشی اور’ ’سول نا فرمانی“ جیسی صورتحال ہے جسے کشمیریوں کے احتجاج کا نیا طریقہ کہا جا رہا ہے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں کہیں بھی کرفیو نافذ نہیں ہے البتہ وہاں اجتماعات پر پابندی ہے اور تعزیرات ہند کی دفعہ 144 نافذ ہے.

حکومت نے جمعہ کے روزمقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے والے اخبارات میں وادی میں جاری شٹ ڈاﺅن اور پبلک ٹرانسپورٹ کے غیر اعلانیہ بائیکاٹ سے احتراز برتنے کے لیے ایک بھی اشتہار دیا ہے. حکومتی اشتہار میں کہا گیا ہے دکانیں بند ہیں، کوئی بھی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے، اس سے کس کا فائدہ ہے؟ 70 سال سے زیادہ عرصے سے جموں کشمیر کے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ہم آج ایک دو راہے پر ہیں کیا ہم دھمکی اور جبر کے پرانے طریقے سے متاثر ہوتے رہیں گے؟ کیا ہم عسکریت پسندوں سے مغلوب ہو جائیں گے؟اس پر دی ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کے راہنما سلمان سوز نے کہا حکومتی اشتہار نے صورتحال کے معمول پر ہونے کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے ابھی چند دن قبل ہی واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے نے کہا تھا کہ سب ٹھیک ہے تواب کیا ہوا؟بھارتی کے وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی ریاست مہاراشٹر کے جلگاﺅں میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حزبِ اختلاف کو یہ کہتے ہوئے نشانہ بنایا کہ کشمیر اور لداخ صرف زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ بھارت کا تاج ہے.

انہوں نے کہا کہ میں حزب اختلاف کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے منشور میں یہ اعلان کرے کہ وہ آرٹیکل 370 کو بحال کریں گے جموں کشمیر اور لداخ ہمارے لیے صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ہے بلکہ انڈیا کا تاج ہے.