Live Updates

مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ منسوخ کرنے کے لیے ایک نہایت اچھے پیکج کی پیشکش کی گئی تھی

دھمکیاں موصول ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان تاحال اپنے ارادے سے پیچھے نہیں ہٹے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 اکتوبر 2019 17:11

مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ منسوخ کرنے کے لیے ایک نہایت اچھے پیکج ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 اکتوبر 2019ء) : جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ اور دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہو گا۔ اس ضمن میں ایک طرف تو جمیعت علمائے اسلام (ف) نے تیاریاں شروع کر دی ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے مولانا کا مارچ اور دھرنا روکنے کے لیے حکمت عملی بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

حال ہی میں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا منسوخ کرنے کے لیے نہایت اچھا ''سیاسی پیکج'' پیش کیا گیا تھا لیکن مولانا فضل الرحمان نے اس پیکج کی پیشکش کو مسترد کرد یا۔ ویب سائٹ دی کرنٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ ایک طرف جہاں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کچھ لوگوں نے مولانا فضل الرحمان کو اس پیکج سے فائدہ اُٹھانے پر اُکسایا وہیں دوسری جانب مولانا فضل الرحمان سمیت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کچھ رہنماؤں نے کسی قسم کی ڈیل کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

جس کے بعد مولانا فضل الرحمان کو کچھ مخصوص حلقوں کی جانب سے دھمکیاں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ دھمکیاں موصول ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان تاحال اپنے ارادے سے پیچھے نہیں ہٹے بلکہ اب وہ آزادی مارچ اور دھرنے کے لیے پہلے سے بھی زیادہ پُر اُمید اور پُر اعتماد ہو گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے ''انکار'' کی وجہ یہ بھی ہے کہ جو لوگ انہیں پیکج سے فائدہ اُٹھانے کا مشورہ دے رہے ہیں وہ ماضی میں مولانا کی پیٹھ میں چُھرا گھونپ چکے ہیں۔

اسی لیے مولانا فضل الرحمان نے مارچ کی منسوخی پر قائل کرنے والوں سے پہلے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا نے واضح کر دیا ہے کہ اُن کا آزادی مارچ اور دھرنا پُر امن ہو گا کیونکہ وہ ریاستی اداروں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا فضل الرحمان عمران خان کے علاوہ کسی بھی سیاسی رہنما سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں۔ مولانا کا ماننا ہے کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کی مخالفت کو ذاتی رنجش کا رنگ دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے ساتھیوں سے جو سلوک کیا اُس کا بھی مولانا فضل الرحمان کے ''انکار'' میں بڑا ہاتھ ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات