سعودی عرب میں اختیارات کے غلط استعمال پر 10 سال قید ہو گی

پبلک پراسیکیوشن کے مطابق نجی یا سرکاری اداروں کے اہلکاروں کو اختیارات کے نجی فائدوں کے لیے استعمال پر 20 ہزار ریال جرمانہ بھی ہو گا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 14 اکتوبر 2019 17:47

سعودی عرب میں اختیارات کے غلط استعمال پر 10 سال قید ہو گی
ریاض (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14اکتوبر2019ء) سعودی عرب میں اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے نجی اور سرکاری اداروں کے افسران و ذمہ داران کو سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔ سعودی پبلک پراسیکیوشن کے مطابق اختیارات کا غلط استعمال قابلِ جُرم سزا ہے جس کے مُرتکب فرد کو 10 سال قید کے علاوہ 20 ہزار ریال جرمانہ بھی بھُگتنا ہو گا۔ سعودی ویب سائٹ عاجل نے بتایا ہے کہ پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اختیارات کے غلط استعمال پر صرف سرکاری ہی نہیں بلکہ نجی اداروں کے ذمہ داران کو بھی سزا کا سامنا کرنا ہو گا۔

اس لیے ان اداروں کے اہلکار اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کریں۔ اگر کوئی اہلکار اپنے نجی مفادات کے لیے اختیارات کو استعمال میں لاتا ہے تو اس پر بھی سزا ہو گی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اپنے ماتحت ملازمین کو ذاتی کاموں اور مفادات کے لیے استعمال کرنا بھی اختیارات کے ناجائز استعمال میں شمار ہوتا ہے۔ پبلک پراسیکیوشن کے مطابق سعودی قوانین میں ہر ایک کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔

سرکاری یا نجی اداروں کے ملازمین اگر یہ محسوس کریں کہ ان کے افسران انہیں اپنے ذاتی مقاصد و مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں یا اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے تو دونوں صورتوں میں وہ پبلک پراسیکیوشن کو اس بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔ پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اطلاع دینے والے افراد کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ ان کے کیریئر پر کوئی منفی اثر نہ پڑے یا بااثر افسران کے ہاتھوں انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ نہ بننا پڑے۔