خستہ حال سڑکوں مرمت، پیوندکاری کے کام کا آغاز فوری طور پر کیا جائے، آغا شہاب

اسٹریٹ کرائم کی وراداتیں زیادہ تر ٹریفک جام میں ہوتی ہیں،صورتحال بہتر بنائی جائے،صدر کراچی چیمبر

پیر 14 اکتوبر 2019 20:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر آغا شہاب احمد خان نے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر فنڈز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں کو واضع احکامات جاری کئے جائیںکہ شہر بھر کی تمام ٹوٹی پھوٹی اور خستہ حال سڑکوں مرمت، تعمیر نو اور پیوندکاری کے کام کا آغاز فوری طور پر کیا جائے جن کی حالت حالیہ موسلادھار بارشوں کی وجہ انتہائی خراب ہے۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ شہر بھر میں بے پناہ کچرے کے انبار سے نمٹنے کے حوالے سے حکومت کافی کوششیں کر تو رہی ہے اور صورتحال میں آہستہ آہستہ بہتری بھی نظر آرہی ہے تاہم انہیں کراچی کی سڑکوں کے انفراسٹرکچر کی خستہ حالی پر بھی اُتنی ہی توجہ دینی ہوگی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے جبکہ شہر کے تمام ہی صنعتی زونز بالخصوص سائٹ کے علاقے میں صورتحال بدترین ہوچکی ہے۔

(جاری ہے)

سڑکوں کو دیرپا بالخصوص بدترین موسمی حالات کو برداشت کرنے کے قابل بنانے کے لئے اعلٰی کوالٹی کا مال استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ مختلف مقامات پر سیوریج لائنوں کی تعمیر و تعیناتی کے ذمے دار متعلقہ ادارے عموماً ان لائنوں کے گٹر کسی بھی صنعت یا فیکٹری کے عین سامنے بنا دیتے ہیں جبکہ بھاری گاڑیوں کی آمدورفت کی وجہ سے گٹر کے ڈھکن ٹوٹ جاتے ہیں اور پھر فیکٹری مالکان کو نقصانات کا ذمے دار ٹہرایا جاتا ہے۔

لہذا یہ ادارے فیکٹریوں کے دروازوں کے عین سامنے گٹر بنانے کے بجائے انہیں کسی دوسری مناسب اور محفوظ جگہ پر تعمیر کیا کریں۔انھوں نے کہا خستہ حال روڈ انفراسٹرکچر نہ صرف عوام الناس کے لئے پریشانی کا سبب ہے جو کئی گھنٹوں تک سڑکوں میں پڑے گڑھوں اور ٹریفک کی سست رفتاری کی وجہ سے ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں بلکہ تاجر وصنعتکار برادری بھی بری طرح سے متاثر ہورہی ہے کیونکہ ان کا پورٹس، گوداموں، مقامی ہول سیل و ریٹیل مارکیٹوں کے لئے روانہ کیا گیا تجارتی سامانتاخیر کا شکار ہوتا ہے اور اکثر اوقات دوران سفر ٹوٹی سڑکوں پر چلتے ہوئے اس سامان کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔

ان دنوں اسٹریٹ کرائم کی وراداتوں میں بھی کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے بالخصوص ایسے مقامات پر یہ وراداتیں زیادہ ہو رہی ہیں جہاں مسلسل ٹریفک جام ہوتا ہو کیونکہ جرائم پیشہ عناصر کے لئے یہ بہترین موقع ہوتا ہے کہ وہ ٹریفک جام میں پھنسے مسافروں کو لوٹ کر جائے ورادات سے بغیر کسی گرفتاری کے ڈر سے با آسانی فرار ہوسکیں۔ شاہراہ فیصل اور کنٹونمنٹ بورڈ کی کچھ سڑکوں کے علاوہ شہر بھی کی تمام ہی سڑکوں اور گلیوں کی حالت انتہائی ابتر ہے۔

یہ بات قابل تشویش ہے کہ کراچی شہر میں ہونے والی آخری بارش کو گزرے بھی ایک ہفتے سے ذائد ہو چکا ہے تاہم شہر کے کسی بھی علاقے میں سڑکوں پر مرمتی کام ہوتا دکھائی نہیں دے رہا باوجود اس کے کہ شہر کے کئی علاقوں میں گزشتہ بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جس میں کئی سڑکوں کو کافی نقصان پہنچا اور کئی تو مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

کراچی شہر میں دن بہ دن بدتر ہوتی معیار زندگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آغا شہاب نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی شہر کی جانب سے وفاقی خزانے میں70فیصد سے ذائد ریونیو اور سندھ ریونیو بورڈ میں تقریباً 95فیصد ریونیو کی شراکت کو تسلیم تو کرتے ہیں تاہم یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ دونوں ہی اس ریونیو کا 5فیصد بھی کراچی پر خرٖٖچ نہیں کرتے۔

تمام تر مشکلات اور شازشوںکے باوجود کراچی کوآج بھی ملک بھر کے مالی، معاشی، صنعتی و تجارتی مرکز ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ ہم قومی و صوبائی خزانے میں اس سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں تاہم حکومت پر یہ لازم ہے کہ کراچی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ہمارا یہ مطالبہ ہر گز نہیں کہ حکومت جوکچھ اس شہر سے کما رہی ہو پورا اسی پر خرچ کر دے تاہم اس شہر کو وفاقی و صوبائی خزانے سے جائز حق دیا جائے۔ دونوں حکومتوں کو ایسی موئثر حکمت عملی وضع کرنی ہوگی جس سے عوام الناس اور تاجر و صنعتکار برادری کو ریلیف مل سکے جو پہلے سے ہی مہنگائی، غربت، بے روزگاری،بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، مارکیٹوں میںمندی، پانی، بجلی و گیس کے بحران اور دیگر مسائل کے بوجھ تلے دبے ہیں۔