اے این پی کا آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

پوری قوت کیساتھ احتجاج میں شریک ہونگے، وزیراعلی ووزیر اطلاعات کی آزادی مارچ بارے استعمال کی جانیوالی سیاسی نہیں، اسفند یار ولی حکومت کسی صورت حالات اس نہج پر نہ لائے جو اس کیلئے برداشت کرنا مشکل ہوں، اگر حکومت قید و بند کا ارادہ رکھتی ہے تو ہم جیلوں کے عادی ہے ،مولانا کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑینگے ،سربراہ اے این پی کی قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس جے یوآئی مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی تاریخ رکھتی ہے،ہماری تحریک کو روکنا بچگانہ حرکت ہو گی،ملک معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے،تمام ممالک کے سربراہان کو پیغام دیتا ہوں عمران پاکستان کے اصل نمائندہ نہیں، مولانا فضل الرحمان

پیر 14 اکتوبر 2019 22:00

اے این پی کا آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان
چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2019ء) اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، اے این پی پوری طاقت کے ساتھ اس احتجاج میں شریک ہو گی ،وزیر اطلاعات اور وزیر اعلی کی آزادی مارچ کے حوالے سے استعمال کی جانیوالی زبان سیاسی نہیں، حکومت کسی بھی صورت حالات اس نہج پر نہ لائے جو اس کیلئے برداشت کرنا مشکل ہوں، اگر حکومت قید و بند کا ارادہ رکھتی ہے تو ہم جیلوں کے عادی ہے ،مولانا کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑینگے ۔

وہ ولی باغ چارسدہ میں مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اگر جے یوآئی کی قیادت کو گرفتار کیا گیا تو احتجاج کی قیادت وہ خود کرینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے 27 اکتوبر کی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی پوری طاقت کے ساتھ اس احتجاج میں شریک ہو گی ،وزیر اطلاعات اور وزیر اعلی کی آزادی مارچ کے حوالے سے استعمال کی جانیوالی زبان سیاسی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی صورت حالات اس نہج پر نہ لائے جو اس کیلئے برداشت کرنا مشکل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت قید و بند کا ارادہ رکھتی ہے تو ہم جیلوں کے عادی ہے ،مولانا کو کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑینگے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام چھوٹی بڑی اور اپوزیشن پارٹیاں آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہیں ، جے یوآئی مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی تاریخ رکھتی ہے ،ہماری تحریک کو روکنا بچگانہ حرکت ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم خود تحریک کو اتنا نہیں ابھار رہے جتتا حکومتی احکامات اور ان کے وزراء کے بیانات اس کو تقویت پہنچا رہے ہیں ۔اس حکومت کی نااہلی اور اور بری کارکردگی نے معاشی بحران پیدا کیا ہے ۔عام غریب آدمی اپنی ضروریات زندگی پوری نہیں کر سکتا ۔ناجائز اور نااہل حکومت کے خلاف ہمارا ایک مطالبہ ہے اور وہ ہے شفاف انتخابات ۔ انہوں نے کہا کہ کل ہمارے پاس مسلم لیگ ن کا وفد آیا تھا جنہوں نے ہمیں کچھ تجاویز بھی دی ۔

تمام اپوزیشن پارٹیوں کی تجاویز کو زیر غور لایا جائیگا، اپوزیشن جماعتوں کے موقف کا خیر مقدم کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 24اکتوبر کو آخری شوری اجلاس بلایا ہے جسمیں تمام تجاویز کو ختمی شکل دی جائے گی۔ہمارے پروگرام میں انتخابی اصلاحات کا نکتہ بھی شامل ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر گرفتاریاں ہو گئی اس کے نتیجے میں حالات خراب ہو نگے جس کو کنٹرول کرنا ہمارے بس کی بات نہ ہو گی ۔

جیل اور لاٹھی چارج کے ہم پہلے سے عادی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب پوری قوم ایک ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے اور اسفندیار ولی کی تاریخ بہت پرانی ہے، اب ایک بار پھر تاریخ دہرا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت بے وقوفی والی بات کررہی ہیں،حکومت کی حماقتیں ہماری تحریک کو پروان چڑھارہی ہے۔ جولائی کے الیکشن کے ایک ہفتے کے اندر اندر سیاسی جماعتوں نے نتایج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔

موجودہ حکومت نے معاشی بحران پیدا کیا ہے۔ ملک آج معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے۔ آزادی مارچ کی پالیسی کمیٹی کا اجلاس (آج) ہوگاجس میں مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک موقف اور ایک بیانئے کے ساتھ رہنا ہے،تمام پارٹیوں کاموقف ایک ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 24 اکتوبر کو آخری شوری کا اجلاس ہوگا، تمام ممالک کے سربراہان کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ عمران پاکستان کے اصل نمائندہ نہیں ،یہی وجہ ہے کہ بعض ملکوں میں تو عمران کے استقبال کیلئے ایک سکول ٹیچر تک نہیں آیا۔