خوارک کی عالمی پیداوار کا 14 فیصد حصہ ضائع ہوجاتا ہے، اقوام متحدہ

مشرقی اور جنوبی مشرقی ایشیا میں اناج اور دالوں کے مقابلے میں پھل اور سبزیوں کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے

منگل 15 اکتوبر 2019 11:36

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک (پھل، سبزی، دالیں، اناج وغیرہ) کی عالمی پیداوار کا 14 فیصد حصہ صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہوجاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر (ایف اے او) کی رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر 2019‘ کے مطابق کاشتکاری سے لے کر اسٹوریج اور ترسیل کے تمام مراحل کے دوران خوراک کا بڑا حصہ برباد ہوجاتا ہے جس کے سدباب کے لیے نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مشرقی اور جنوبی مشرقی ایشیا میں اناج اور دالوں کے مقابلے میں پھل اور سبزیوں کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور وہ صارفین کے لیے قابل فروخت بن جاتی ہے۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ پہلے بھی خبردار کرچکا ہے کہ جنوبی امریکا اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک میں خوراک کی صورتحال بگڑ رہی ہے جبکہ ایشیا میں غذائیت کی کمی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹوریج کی عدم دستیابی اور کاشت کاری کے ناقص یا پرانے طریقے اپنانے کی وجہ سے خوراک کو غیرمعمولی نقصان پہنچتا ہے۔علاوہ ازیں پھل اور سبزیوں کی ناقص پیکنگ اور صارفین تک ان کی ترسیل کے غیرمعیارانتطام خوراک کے ضائع ہونے کا دوسرا بڑا سبب ہے۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ صنعتی ممالک کے مقابلے میں ترقی پذیر ممالک میں کمزور انفراسٹریکچر کے نیتجے میں تازہ پھل اور سبزیوں برباد ہوجاتی ہیں۔رپورٹ میں تمام ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ خوارک کے ضائع ہونے سے متعلق اسباب کی نشاندہی کریں گی اور لائحہ عمل تشکیل دیں۔