Live Updates

لاڑکانہ :ضمنی انتخابات میں مولانا فضل الرحمان کے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد پر پیپلزپارٹی ناراض

وفاق میں میں مخالفت اور صوبے میں حمایت ‘ مولانا فضل الرحمان کی یہ پالیسی ان کے قول وفعل سے مطابقت نہیں رکھتی. نثار کھوڑو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 اکتوبر 2019 11:45

لاڑکانہ :ضمنی انتخابات میں مولانا فضل الرحمان کے تحریک انصاف کے ساتھ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اکتوبر ۔2019ء) حکومت کے خلاف لانگ مارچ سے قبل ہی اپوزیشن کی صفوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی نے جمعیت علمائے اسلام ( ف) کی جانب سے لاڑکانہ میں سندھ اسمبلی کی نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کرنے پر وضاحت مانگ لی ہے. نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے وفاق میں تحریک انصاف کی مخالفت اور صوبے میں حمایت پر مولانا فضل الرحمان کی پالیسی پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پالیسی مولانا فضل الرحمان کے قول وفعل سے مطابقت نہیں رکھتی.

(جاری ہے)

لاڑکانہ کے حلقہ پی ایس 11 سے سندھ اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے ساتھ جے یو آئی (ف) سندھ کے اتحاد پر انہوں نے کہا کہ میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے یہ سوال کرنے کی جسارت کر رہا ہوں کہ آپ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں یا اس کے خلاف؟ واضح رہے کہ لاڑکانہ کے اس حلقے میں 17 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہونا ہے‘نثار کھوڑو نے کہا کہ یہ جے یو آئی (ف) کی دہری پالیسی ہے کہ وہ مرکز میں پی ٹی آئی کے مخالف ہیں اور سندھ میں ان کے اتحادی ہیں.

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ میں ”آزادی مارچ“ کے لیے جے یو آئی (ف) کی حمایت کررہی اور جے یو آئی (ف) اپنے”آزادی مارچ“ کے لیے سندھ حکومت سے تمام ممکنہ مدد حاصل کر رہی لیکن ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے خلاف مہم چلارہی‘ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی دہری پالیسی پر پی پی پی جیالے کو غصہ اور مایوسی ہے.

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو جواب دینا چاہیے کہ آیا لاڑکانہ کی مقامی قیادت نے اپنی طرف سے یہ قدم اٹھایا یا پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی یا پارٹی پالیسی کے مطابق کام کیا. علاوہ ازیں پی پی پی قیادت کے بیانات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر جے یو آئی (ف) سے موقف لینے کے لیے متعدد مرتبہ رابطے کی کوشش کی گئی، تاہم کسی نے کوئی جواب نہیں دیا.

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) اور پیپلزپارٹی کے درمیان تعلقات گزشتہ ماہ اس خط کے بعد خراب ہوئے تھے جس میں حکومت مخالف مارچ میں شرکت سے انکار کیا گیا تھا، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے راہنماﺅں نے ایک دوسرے پر اس معاملے پر سیاست کھیلنے کے الزامات لگائے تھے. تاہم اس میں جے یو آئی (ف) نے پہلے پیپلزپارٹی پر لانگ مارچ کے معاملے پر دہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ ایک طرف پیپلزپارٹی لانگ مارچ کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دے رہی جبکہ دوسری طرف یہ اخلاقی اور سیاسی حمایت کر رہی ہے.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات