وزیر اعظم کا ڈیری فارم قرضہ سکیم منصوبہ کرپشن کی نذر

محکمہ امور حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ نے بھاری رشوت لے کر بندر بانٹ کر لی

منگل 15 اکتوبر 2019 15:17

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) وزیر اعظم کا ڈیری فارم قرضہ سکیم منصوبہ کرپشن کی نذر، محکمہ امور حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ نے بھاری رشوت لے کر بندر بانٹ کر لی۔ زرعی ترقیاتی بنک آف پاکستان بھی ہم نوالہ ہم پیالہ بن گیا۔ کسانوں کے بجائے ڈیری ڈویلپمنٹ کے قرضے بھاری زر لگا کر تاجروں نے خرید لئے۔ ڈیری فارم لگانے کے خواہشمند کسان منہ دیکھتے رہ گئے۔

30 کروڑ روپے کے قرضے کسانوں کو ڈیری فارم لگانے کے لئے منظور ہوئے تھے۔ ڈی جی اور حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ زرعی ترقیاتی بنک آف پاکستان ریجنل برانچ نے قرضوں کی تقسیم میں رشوت، سفارش، اقربا پروری کی تمام حدیں توڑ دیں۔ تمام تر ریکارڈ، فائل ورک، ڈیمانڈ پوری کرنے کے باوجود کسی ایک کسان کو بھی قرضہ نہ ملا۔

(جاری ہے)

محکمہ امور حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ نے پیپلز پارٹی کے چوہدری مجید دور حکومت میں 40کروڑ سے زائد کے قرضے سیاسی بنیادوں پر جموں کشمیر بنک سے دیئے گئے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کی راجہ فاروق حیدر حکومت نے بھی چوہدری عبدالمجید حکومت کے نقش قدم پر چل کر میرٹ قواعد و ضوابط، حق دار کسانوں کو ڈیری فارم قرضے دینے کے بجائے تاجروں میں قرضہ سکیم فروخت کر ڈالی۔ ڈی جی امور حیوانات ہمراہ آفیسران ، زرعی بنک کے منیجر اور سٹاف نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ ہزاروں کسانوں نے نئی فائل 30 ہزار سے 50 ہزار ڈی فارم قرضہ فائل پر خرچ کیا۔

قرضہ خواہشمند ہر کسان نے زمینوں کی نقولات کے لئے 10 ہزار روپے سے 20 ہزار روپے پٹواری بادشاہوں کو ادا کئے۔ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کے گڈ گورننس کے دعوے ہوائی ثابت ہوئے ہیں۔ ڈیری فارم سکیم میں دیدہ دلیر ی سے لوٹ مار اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ محکمہ امور حیوانات، ڈیری ڈویلپمنٹ، کے ذرائع کے مطابق ڈیری فارم سکیم سے کسی کسان کو فائدہ نہیں ہوا ہے۔

کسانوں نے اپنی زمینوں کے کاغذات گرنٹی جمع کروائے۔ ڈی جی امور حیوانات کے احکامات کی روشنی میں صرف سفارشی، نذرانہ دینے والوں کی فائلیں اوکے ہوئی۔ جو سب کے سب بڑے بڑے بزنس مین تھے۔ جعلی فرضی کسانوں کا روپ دھار کر کسانوں کے قرضوں پر ہاتھ صاف کیا۔ بزنس مینوں نے محکمہ امور حیوانات ڈیری ڈویلپمنٹ کی بیورو کریسی کو بھی خوب نوازہ ہے۔ ان کی ڈیمانڈ کے مطابق منہ مانگی رشوت ادا کی ہے۔

زرعی ترقیاتی بنک کے منیجر اور سٹاف نے بھی صرف اور صرف بڑے بزنس مینوں کو نذرانہ لے کر ادائیگیاں کی ہیں۔ ادائیگیوں میں بھی ڈرامہ بازی کی گئی۔ کسانوں کا منہ بند کرنے کے لئے وزیر اعظم، وزیر امور حیوانات، چیف سیکرٹری ، سیکرٹری زراعت کے عزیز اقارب کی جعلی فرضی فہرستیں دکھائی گئی۔ وزراء کرام، ممبران اسمبلی، سیکرٹری حکومت کی نامزد افراد کی فہرستیں کسانوں کو دے کر مایوس لوٹایا گیا۔ وزیر اعظم راجہ فاروق کی حکومت میں 30 کروڑ کا قرضہ سفارشی، بزنس مینوں میں بانٹ کر کسانوں کو ڈی فارم سکیم سے محروم کر دیا گیا ان کے حق پر ڈاکہ مارا گیا۔