مقبوضہ کشمیر پہ بھارتی قبضہ، ملائیشیا نے بھارت سے تجارت محدود کرنے پر غور شروع کردیا

بھارت سے تجارتی معاملات پر نظرثانی کی جائے گی، بھارت سے تجارت محدود کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں: ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 15 اکتوبر 2019 19:05

مقبوضہ کشمیر پہ بھارتی قبضہ، ملائیشیا نے بھارت سے تجارت محدود کرنے ..
کوالالمپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 15 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر پہ بھارتی قبضے کی وجہ سے ملائیشیا نے بھارت سے تجارت محدود کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ بھارت سے تجارتی معاملات پر نظرثانی کی جائے گی، بھارت سے تجارت محدود کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ بھارت ہمیں بھی سامان برآمد کر رہا ہے، یہ کوئی یکطرفہ تجارت نہیں ہے بلکہ یہ دو طرفہ تجارت ہے۔

خیال رہے کہ مہاتیرمحمد نے اقوامِ متحدہ میں اپنی تقریرمیں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر پر حملہ کر کے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت نے مقبوضہ وادی پرقبضہ کیا ہوا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے، بھارت کو پاکستان کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ اقدام عالمی ادارے اور قانون کی حکمرانی کو دیگر طریقے سے نظرانداز کرنے کا باعث بنے گا۔

(جاری ہے)

اب انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بھارتی اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے،انھوں نے کہا کہ بھارت ملایشیاء کو بھی بہت کچھ برآمد کر رہا ہے اور ہمارے درمیان تجارت یک طرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ ہے۔ ملائشین پام آئل بورڈ کے مطابق بھارت رواں سال کے پہلے نو ماہ میں 3.9 ملین ٹن پام آئل ملائیشیا سے درآمد کیا ہے جبکہ ملائیشیا بھارت سے پٹرولیم مصنوعات، مویشی، گوشت، دھاتیں، کیمیکلز اور کیمیکلز پراڈکٹ درآمد کرتا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرنے سے ناراض ہو کر بھارت نے ملائیشیا سے پام آئل کی درآمد میں کمی کر دی ہے۔یاد رہے کہ ملائیشین وزارت خارجہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی بیان جاری کیا گیا تھا ، جس میں ملائیشیا نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پائیدار اور پرامن حل کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ملائیشیا مسئلہ جموں و کشمیر کا پرامن اور پائیدار حل چاہتا ہے کیونکہ مقبوضہ وادی کا پرامن حل خطے کے استحکام اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے۔