شام میں صورتحال مزید بگڑ گئی، ترکی کے مقابلے میں روس نے بھی فوج میدان میں اتار دی

روسی فوج کردوں کے زیر انتظام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے سرحدی علاقے میں پہنچ گئی، دوسری جانب ترک فوج کی پیش قدمی بھی جاری

muhammad ali محمد علی بدھ 16 اکتوبر 2019 00:12

شام میں صورتحال مزید بگڑ گئی، ترکی کے مقابلے میں روس نے بھی فوج میدان ..
دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اکتوبر2019ء) شام میں صورتحال مزید بگڑ گئی، ترکی کے مقابلے میں روس نے بھی فوج میدان میں اتار دی، روسی فوج کردوں کے زیر انتظام علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے سرحدی علاقے میں پہنچ گئی، دوسری جانب ترک فوج کی پیش قدمی بھی جاری۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کی جانب سے شام میں کردوں کے زیر انتظام علاقے میں فوجی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے خطے کے حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

ترکی کا دعویٰ ہے کہ اس کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن میں اب تک کئی کرد دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف کردوں نے غیر معمولی طور پر بشارالاسد کیساتھ معاہدہ کر کے اپنے زیر انتظام علاقے اسدی فوج کے حوالے کر دیے ہیں۔ جہاں بشارالاسد کی فوج کے شامی سرحدی علاقوں میں آنے سے حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ تھا، وہیں اب روس نے بھی میدان میں کودتے ہوئے اپنی فوج شامی سرحدی علاقوں میں بھیج دی ہے۔

(جاری ہے)

روس کا موقف ہے کہ روسی فوج کردوں کے زیر انتظام علاقوں میں دہشت گردوں کو دوبارہ قدم جمانے سے روکے گی۔ جبکہ خدشہ ہے کہ مسلسل پیش قدمی کرنے والی ترک فوج اور روسی فوج کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے۔ ترک اور روسی فوج کے درمیان کسی بھی تصادم کی صورت میں شام پھر سے ایک نئی جنگ میں جھونک دیا جائے گا۔ دوسری جانب شمالی شام میں فوجی مہم کو دیکھتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی حکمنامہ پر دستخط کر دیئے۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ نے شمال مشرقی شام میں فوجی حملوں کو روکنے اور فوری طورپر جنگ بندی کو اپنانے کے لئے ترکی پر دباؤ ڈالنے کے لئے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیا ہے۔ ایگزیکٹیو آرڈر محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کو ترک حکومتی عہدیداروں ، اداروں پر جو شہریوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں یا امن، سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچاتے ہیں پر پابندیوں پر غور کرنے اور لگانے کا حق دیتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کی وزارت دفاع اور توانائی پر پہلے ہی پابندئی لگائی جاچکی ہے۔