9 سال سے قید دنیا کے خاتمے کا منتظر خاندان بازیاب

ایک شخص نے چھے بچوں کو اغوا کر کے فارم ہاﺅس میں قید کررکھا تھا

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 16 اکتوبر 2019 07:02

9 سال سے قید دنیا کے خاتمے کا منتظر خاندان بازیاب
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2019ء)   دنیا میں عجیب قسم کے وہم اور گمان رکھنے والے لوگ کثرت سے پائے جاتے ہیں۔تاہم دنیا کے کئی مذاہب میں قیامت پر یقین بھی موجود ہے۔انگلش سائنس فکشن فلموں میں بھی کائنات کے تباہ ہونے اور قیامت آنے کے منطر کو بھی کئی بار فلمایا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اب تک کئی نجومی قیامت آنے کی تاریخیں دے چکے ہیں جن کا وہم لے کر کئی نوجوان اور بڑے موت کے منہ میں چلے گئے یا پھر انہوں نے خود کشی کر لی۔

ابھی خبر میڈیا کی زینت بنی ہے کہ ایک خاندان نے 9سال سے قیامت آنے کے انتظار میں خود کو فارم ہاﺅس میں قید کر لیا تھااور قریباً ایک دہائی کا عرصہ انہوں نے قیدکی حات میں گزارا۔ٹیلیگراف کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کی ترجمان نتالی سکیوبرٹ نے تصدیق کی کہ ڈچ صوبے درینتے کے ایک گاﺅں Ruinerwold میں واقع فارم سے ایک 58 سالہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جوکہ برسوں سے تہہ خانے میں بند ہے اور اس کے ساتھ6 بچوں کو بھی بازیاب کیا گیاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان کے تعلق یا حالت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا اور یہ کہا کہ انہیں ایک محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں ایک 25 سالہ نوجوان مقامی بار میں پہنچا جو بہت الجھن کا شکار نظر آرہا تھا۔اس کیفے کے مالک نے میڈیا کو بتایا 'پہلی بار جب میں نے اسے دیکھا تو میں نے اسے نکال دیا مگر چند دن بعد وہ پھر واپس آیا، گزشتہ ہفتے وہ آیا اور مشروب کا آرڈر دیا، مگر ہم بار بند کررہے تھے۔

اتوار کو جب وہ آیا تو میں نے اس سے بات کی، اس نوجوان نے بتایا کہ وہ بھاگ کر آیا ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے، جس پر ہم نے پولیس سے رابطہ کیا'۔ ان کے بقول وہ نوجوان بچوں کی طرح بات کررہا تھا، اس کے بال بہت لمبے اور داڑھی گردآلود تھی، کپڑے پرانے تھے اور اس کا کہنا تھا کہ وہ 9 سال تک اندر بند رہا۔اس نوجوان کا کہنا تھا کہ اس کے بہن بھائی فارم میں مقیم ہیں، وہ سب سے بڑا ہے اور وہ چاہتا تھا کہ وہ اس جگہ سے نکلیں'۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کا باہری دنیا سے رابطہ برسوں سے منقطع تھا اور وہ ایک سبزی کے باغ میں متعدد جانوروں کے ساتھ رہ رہے تھے۔58 سالہ شخص بستر پر بیمار پڑا تھا کیونکہ وہ برسوں پہلے فالج کا شکار ہوچکا تھا جبکہ بچوں کا باہری دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا، یہاں تک کہ پڑوسیوں کوبھی ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔یہ فارم درختوں کے پیچھے چھپا ہوا تھا اور شاہراہ سے اسے دیکھنا مشکل تھا۔

اس گاﺅں کے میئر روجر ڈی گروٹ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان 6 بچوں کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان تھیں جبکہ جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے وہ ان کا باپ نہیں تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ بچوں کی ماں 9 سال پہلے اس فارم ہاﺅس میں منتقل ہونے سے پہلے مرچکی تھی اور کچھ بچوں کی حکومتی رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :