بھارت نے اگلی جنگ کی تیاری کر لی

بھارت اپنی اگلی جنگ مقامی طور پر تیار کردہ ہتھیاروں سے نہ صرف لڑے گا بلکہ اس جنگ میں اپنے دشمنوں کو شکست فاش دے کر اپنی عسکری برتری ثابت کرے گا۔ بھارتی آرمی چیف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 16 اکتوبر 2019 11:20

بھارت نے اگلی جنگ کی تیاری کر لی
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اکتوبر 2019ء) بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے کہا ہے کہ دشمن کو اسلحے سے شکست دیں گے۔بھارتی میڈیا کے مططابق آرمی چیف بپن راوت اور نیشنل سیکیورٹ ایڈوائزر اجیت دوول نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اپنی اگلی جنگ مقامی طور پر تیار کردہ ہتھیاروں سے نہ صرف لڑے گا بلکہ اس جنگ میں اپنے دشمنوں کو شکست فاش دے کر اپنی عسکری برتری ثابت کرے گا۔

جب کہ بھارتی وزیراعظم نریند مودی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کی طرف بہہ جانے والے دریاؤں کے پانی کا ایک ایک قطرہ استعمال کرنا چاہتا ہے۔۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ضلع چرخی دادری میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ بھارت پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کے پانی کا ایک ایک قطرہ استعمال کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

نریندر مودی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ پانی بھارت کے کسان استعمال کریں اور اس کے لیے کام شروع کیا جاچکا ہے۔بھارتی وزیراعظم نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 70 سالوں سے وہ دریا جن پر بھارت اور اس کے کسانوں کا حق ہے پاکستان کی جانب بہہ رہے ہیں لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔نریندر مودی نے کہا کہ ان دریاؤں پر ہریانہ، راجستھان اور ملک کے دیگر علاقوں کا حق ہے اس لیے یہ پانی روکنے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور میں یہ کرکے رہوں گا۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مسلسل آبی جارحیت اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے اور دریاؤں کی تقسیم کے حوالے سے ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا مسئلہ 1948 میں ہی اس وقت شروع ہوگیا تھا جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا تھا۔ دونوں ملک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہد ہ طے پایا۔

اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طورپر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ ،جہلم اور چناب سے سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیں۔جبکہ بھارت کو مشرقی دریاوؤں جیسے راوی،بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔