خواتین مردوں سے زیادہ کام کرتی ہیں ، وہ کم معاوضہ ہرگز قبول نہ کریں‘آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جارجیواکا بیان

بدھ 16 اکتوبر 2019 11:42

خواتین مردوں سے زیادہ کام کرتی ہیں ، وہ کم معاوضہ ہرگز قبول نہ کریں‘آئی ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹینا جارجیوا نے کہا ہے کہ خواتین اپنے کام کے بدلے کم معاوضہ ہرگز قبول نہ کریں، خواتین مردوں کی نسبت زیادہ کام کرتی ہیں مگر انھیں معاوضہ کہیں کم ملتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز آئی ایم ایف کی طرف سے خواتین کو معاوضوں کی ادائیگی میں امتیازی سلوک کے موضوع پر رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ایک بیان میں کیا۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ خواتین مردوں کی نسبت زیادہ کام کرتی ہیں مگر انھیں معاوضہ کہیں کم ملتا ہے، دنیا بھر کی خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے حق کے لیے کوشش کریں۔ انھوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کے دور میں مجھے تصور نہیں تھا کہ میں اپنے لیے بہتر معاوضے اور سہولیات کے لیے سودے بازی بھی کرسکتی ہوں، لیکن آج کی خواتین اپنے ساتھی مردوں کے مقابلے میں کم معاوضہ ہرگز قبول نہ کریں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت عورتین مردوں کی نسبت روزانہ دو گھنٹے زیادہ کام کرتی ہیں اور ان کو اس کا معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا حتیٰ کہ انصاف کے اصولوں پر چلنے والے بعض ممالک میں بھی خواتین مردوں کی نسبت کم از کم 20 فیصد زیادہ کام بلامعاوضہ کرتی ہیں، خاص طور پر ان کے امور خانہ داری کا تو کوئی معاوضہ ہی نہیں۔سربراہ آئی ایم ایف نے کہا کہ خواتین کے ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے ان ملکوں کی حکومتیں انھیں پانی و بجلی کی فراہمی اور انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں سرمایہ کاری کریں، اس کے ساتھ ساتھ خواتین کو چلڈرن کیئر اور ایلڈرز کیئرکی سہولیات بھی فراہم کی جائیں، اس کے علاوہ خواتین کے لیے تعلیمی مواقع کو بہتر بنایا جائے تاکہ ان کے مفت کام کو بامعاضہ کام میں تبدیل کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں انھیں گھرانہ دوست پالیسیوں کا نام دیا جاتا ہے جیسے کہ بچوں کی پیدائش پر چھٹی، ثانوی کمائی پر ٹیکس، لیبر مارکیٹس کی کارکردگی میں اضافہ اور کام کے لیے لچکدار انتظامات کا فروغ شامل ہیں۔پیشہ وارانہ کامیابی کے لیے آسان راستے کے سوال پر انھوں نے بتایا کہ اس کا کوئی آسان حل نہیں، پیشہ وارانہ کامیابی کے لیے آپ کو اہل ہونا اور زیادہ اعتماد کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی اداروں میں خواتین کے لیے کوٹے کا نظام اس مسئلے کا بالکل درست حل نہیں تاہم اس کا کچھ نہ کچھ نتیجہ تو نکلتا ہے،اس سے کام کے مقام پر صنفی مساوات کی جانب بڑھنے کا راستہ تو ملتا ہے بصورت دیگر تو صنفی مساوات کے لیے طویل تر دورانیہ درکار ہوگا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے گزشتہ روز ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق خواتین کارکنوں کو بڑی مقدار میں اضافی ٹائم اور توانائی صرف کرنے کے باوجود اسے کام کے دورانیے میں شامل نہیں کیا جاتا اور نہ ہی اس کا مناسب معاوضہ دیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :