امریکی صدر کے خلاف مواخذہ کی کوششوں میں تیزی،

ٹرمپ کے وکلاء نے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا

بدھ 16 اکتوبر 2019 13:00

امریکی صدر کے خلاف مواخذہ کی کوششوں میں تیزی،
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی کوششوں میں تیزی آگئی ہے جبکہ صدر کے وکلاء نے ان کوششوں کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا ہے، ایوان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئر مین ایڈم سکف کا کہنا ہے پانچ گواہوں نے صدر کی طرف سے اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کا ثبوت دیا ہے اور امریکی صدر کے خلاف مواخذہ با ضابطہ طور شروع کیا جاسکتا ہے، گواہوں کی معلومات سے ثابت ہوا کہ امریکی صدر نے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کو بدعنوانی میں ملوث کرنے کی خاطر ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران یو کرین کے رہنما ولادی میر زلسنکی کے فوجی امداد کے معاملات طے کئے، دوسری طرف وائٹ ہائوس اور امریکی صدر کے ذاتی وکیل روڈی گیولیانی نے مواخذہ کی تحریک کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے جبکہ ڈیموکریٹس یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ٹرمپ آٓٓئندہ سال کے صدارتی انتخابات جیتنے کی خاطر امریکی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں وائٹ ہائوس کی روس کے امور سے متعلق سابق ماہر فیونا ہل نے کانگریس کے تفتیش کاروں کو بتا یا کہ کئی اعلیٰ سطحی معاونین کی رپورٹ سے ٹرمپ اور زلسنکی کے درمیان فون کال سے امریکی صدر کی بدعنوانی ثابت ہوتی ہے۔