سینیٹ کمیٹی کشمیرافئیر نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

حکومت پاکستان بھارتی خلاف ورزی کیخلاف اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں جائے، پر اسپیشل کمیشن بنانے اور اقوام متحدہ سے لائن آف کنٹرول پر فوجی مبصرین کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کرے،حکومت بھارت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر آئی سی جے میں مقدمہ درج کرے، قرار داد کا متن موجودہ حالات میں پاکستان اور انڈیا جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، مسئلہ کشمیر بارے قوم، ادارے، سیاسی جماعتیں متفق و متحد ہیں، رحمن ملک

بدھ 16 اکتوبر 2019 14:44

سینیٹ کمیٹی کشمیرافئیر نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) سینیٹ کمیٹی کشمیرافئیر نے بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ حکومت پاکستان بھارتی خلاف ورزی کیخلاف اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں جائے، پر اسپیشل کمیشن بنانے اور اقوام متحدہ سے لائن آف کنٹرول پر فوجی مبصرین کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کرے،حکومت بھارت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر آئی سی جے میں مقدمہ درج کرے۔

بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا جس میں میرپور میں آنے والے زلزلے پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ آزادکشمیر کے حکام کی بریفنگ دی گئی ۔

(جاری ہے)

حکام نے بتایاکہ میرپور کے زلزلے میں بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد کی وجہ سے نقصان کم ہوا، بلڈنگ کوڈز بہتر نہ ہونے کی وجہ سے 2005 کے زلزلے میں نقصان ہوا، میرپور کے زلزلے میں عوامی بلڈنگز کو اس قدر نقصان نہیں پہنچا، جن پبلک عمارتوں کو نقصان پہنچا ٹھیکداروں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

سیکرٹری امور کشمیر نے کہاکہ 2005 کے بعد زلزلہ متاثرہ علاقوں میں اتنی امداد پہنچی کہ سنبھالنا مشکل ہوگیا، اس زلزلے کے بعد بھی میرپور میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچی۔اجلاس میں مقبوضہ کشمیر و ایل او سی کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ رحمن ملک نے کہاکہ موجودہ حالات میں پاکستان اور انڈیا جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے، مسئلہ کشمیر بارے قوم، ادارے، سیاسی جماعتیں متفق و متحد ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کو کشمیر کے حوالے سے سفارتی محاز پر ٹف ٹائم دینا ہو گا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت کہہ رہا ہے ہم پاکستان کا پانی بند کریگا، لائن آف کنٹرول پر جو نقصانات ہوئے پاکستان اس کا ڈیٹا اکھٹا کرے۔سراج الحق نے کہاکہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، شملہ معاہدہ پاکستان کے حق میں نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اس معاہدے کے تحت عالمی مسئلے کو دو طرفہ مسئلہ کر لیا۔

سراج الحق نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی مزمت کافی نہیں ہے۔ رحمن ملک نے کہاکہ بھارت اور ایل او سی کے حوالے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے پہلے دن سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی،بھارتی فائرنگ سے جانی و مالی نقصان ہوا،کروس معاہدے کے تحت ہم نے آج تک نقصانات کا دعویٰ نہیں کیا۔ رحمن ملک نے کہاکہ سیز فائر معاہدے کے تحت نقصانات کا دعوی کرسکتے ہیں، کروس معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو اقوام متحدہ میں جانا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ اس کی تحقیقات کرے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کون کرتا ہے، اقوام متحدہ امن مشن کے اہلکاروں کی تعداد بڑھائے۔دور ان سماعت سینیٹ کمیٹی کشمیرافئیر نے بھارت کیطرف سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کیخلاف سینیٹر رحمان ملک کے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔رحمن ملک نے کہاکہ بھارت فائر بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے، معاہدے کے تحت دونوں ممالک نہ لائن آف کنٹرول پر نہ فائرنگ کریگا و نہ افواج بڑھائینگے۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی افواج مسلسل شہری آبادی کو بھاری اسلحہ سے نشانہ بنا رہی ہیں، بھارت کی طرف سے بلااشتعال فائرنگ کیوجہ سے اب تک ہزاروں عام شہریوں کی شہادتیں ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی طرف سے شہری آبادی کو نشانہ بنانابین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔

منظور کر دہ قرارداد میں کہاگیاکہ سینیٹ کمیٹی برائے کشمیر لائن اف کنٹرول پر بھارت کیطرف سے بلا اشتعال فائرنگ اورمسلسل خلاف ورزی پر شدید احتجاج کرتی ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ بھارت لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کی قوانین و دونوں ممالک کے مابین معاہدوں کی کھلم کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ بھارت مسلسل جولائی 1949 کے اقوام متحدہ کے زیرنگرانی دونوں ممالک کے مابین معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

قرارداد میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان بھارت کیطرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کیخلاف اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں جائے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ سے بھارت کیطرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں پر اسپیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ سے لائن آف کنٹرول پر فوجی مبصرین کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کرے۔

قرارداد میں کہاگیاکہ حکومت بھارت کیخلاف لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر آئی سی جے میں مقدمہ درج کرے۔ اجلاس میں شاہین خالد بٹ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں 70 دن سے زائد سے کرفیو نافظ ہے، مقبوضہ کشمیر میں ادویات اور خوراک کی قلت ہے۔ شاہین خالد بٹ نے کہاکہ دفتر خارجہ کو کمیٹی میں آکر مقبوضہ کی صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے۔ سراج الحق نے کہاکہ آزاد کشمیر حکومت کا کل بجٹ 24 ارب سے زائد نہیں ہے، پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر کی بھرپور مدد کرنی چاہیے۔سراج الحق نے کہاکہ سردیوں سے قبل مکانات کی تعمیر شروع ہونی چاہیے۔