الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 193 کے تحت پاک آرمی، رینجرز اور الیکشن عملہ کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے جا سکتے ہیں،الیکشن کمیشن کی وضاحت

بدھ 16 اکتوبر 2019 17:41

الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 193 کے تحت پاک آرمی، رینجرز اور الیکشن عملہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 193 کے تحت پاک آرمی، رینجرز اور الیکشن عملہ کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے جا سکتے ہیں۔ عام انتخابات 2018ء اور بعد ازاں ضمنی الیکشن میں بھی یہ اختیارات سیکورٹی آفیسز کو دیئے گئے تھے۔ پی ایس 11 لاڑکانہ میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں پاک فوج اور رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے سینیٹر فرحت اللہ بابر کے الیکشن کمیشن کو خط اور اس بارے میں شائع خبر کی وضاحت کیلئے الیکشن کمیشن نے بدھ کو وضاحتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے اور پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن وہ تمام اقدامات اٹھانے کا پابند ہے جو آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے ضروری ہیں تاکہ ووٹرز کو ایسا ماحول مہیا کیا جا سکے جس میں وہ اپناحق رائے دہی آزادانہ طور پر بلاخوف و خطر استعمال کر سکیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 193 کے تحت پاک آرمی، رینجرز اور الیکشن کے عملہ کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دیئے جا سکتے ہیں تاکہ وہ سیکورٹی اور الیکشن ڈیوٹی احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں۔ یہ اختیارات عام انتخابات 2018ء اور بعد میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی سیکورٹی آفیسرز کو دیئے گئے تھے اور کسی نے بھی ان اختیارات کا استعمال نہیں کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حلقہ پی ایس 11 لاڑکانہ میں پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے پولنگ سٹیشن میں ڈیوٹی پر مامور سیکورٹی عملہ کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں تاکہ ووٹرز آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے تفویض کردہ اختیارات بالکل آئین اور قانون کے عین مطابق ہیں۔