چیف جسٹس وچیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل آزاد کشمیر چودھری محمد ابراہیم ضیاء کی زیر صدارت اجلاس

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ، امت مسلمہ کی ذمہ داریاں ،ردعمل کے عنوان سے آزاد جموں وکشمیر اسلامی نظریاتی کونسل ، علماء و مشائخ کونسل آزاد جموں وکشمیر کے مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسلز کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالہ سے متعدد قرار دادیں پیش کی گئیں

بدھ 16 اکتوبر 2019 18:04

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) چیف جسٹس و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء کی صدارت ’’ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال ، امت مسلمہ کی ذمہ داریاں اور ردعمل کے عنوان سے آزاد جموں وکشمیر اسلامی نظریاتی کونسل ، علماء و مشائخ کونسل آزاد جموں وکشمیر کے مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسلز کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالہ سے متعدد قرار دادیں پیش کی گئیں ۔

قرار دادوں میں کہا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموںوکشمیر ، علماء مشائخ کونسل اور جموں وکشمیر مرکزی و ضلعی ملی رابطہ کونسلز کا یہ مشترکہ اجلاس مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی متعدد قرار دادوں ، مختلف عالمی اور دو طرفہ معاہدوں اور خود بھارتی آئین کی مختلف دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370اور 35-Aکے تحت ریاست جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کی پرزورمذمت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ بھارتی جنتا چارٹی نے اپنے انتخابی منشور پر عملدرآمد کرتے ہوئے بھارتی آئین میں ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت متعین کرنے والی دفعات کے خاتمہ کے ذریعہ کشمیری مسلمانوں کو ریاستی باشندہ ہونے کی حیثیت سے حاصل خصوصی حقوق سلب کرنے اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی گھنائونی ساز کی ہے اور بھارتی سامراج کے اس اقدام کی نہ تو کوئی آئینی ،قانونی اور اخلاقی حیثیت ہے اور نہ ہی ریاست جموں وکشمیر کے دونوں اطراف بسنے والے عوام اسے قبول کرتے ہیں ۔

اجلاس کی رائے میں ریاست جموں وکشمیر عالمی قوانین ، اقوام متحدہ کی قرار دادوں ، مسلمہ بین الاقوامی اصولوں اور مختلف عالمی معاہدوں کے تحت ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے اور رہے گی اور بھارتی سامراج کی جانب سے اس وحدت کو ختم کرنے والا کوئی بھی یکطرفہ اقدام سرے سے باطل اور جموں وکشمیر کے عوام کے لیے ناقابل قبول ہے ۔ یہ مشترکہ اجلاس بھارتی قابض سامراج کی طرف سے ریاست جموںوکشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد عوامی ردعمل کو چلنے کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر کے 80لاکھ شہریوں کو کرفیو کی سخت ترین پابندیوں کے ذریعہ محصور رکھنے ، وادی کشمیر کے اندر جنم پذیر انسانی المیہ سے بیرونی دنیا کو بے خبر رکھنے کے لیے ذرائع مواصلات پر شدید ترین پابندیوں ، ریاستی قہر و جبراور دہشت گردی کے ذریعہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی آواز کو دبانے کے لیے کی جانے والی بے رحمانہ کارروائیوں اور جموں وکشمیر کی تمام تر سیاسی قیادت اور ہزاروں دیگر سیاسی کارکنوں کو مسلسل پابند سلاسل رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔

اجلاس کی رائے میں اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعہ نہ تو کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو کچلا جاسکتا ہے اور نہ ہی اپنے اس حق سے محروم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے وہ گزشتہ سات دہائیوں سے لازوال قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں ۔ یہ مشترکہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں اقوام عالم کے سامنے مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر کے ساتھ پیش کرنے ، اس ضمن میں بھارت کی انتہا پسندی ہندو قیادت کے مکروہ عزائم سے دنیا کو آگاہ کرنے اور اس مسئلہ پر اقوام عالم کی خاموشی کے نتیجہ میں عالمی امن کو درپیش خطرات سے اقوام عالم کو خبر دار کرنے پر وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔

اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے ضمن مین واضح موقف اپنانے پر چین ، ترکی ، ایران اور ملائیشیا کی حکومتوں اور قیادت کا بھی شکریہ اداکرتا ہے نیز کشمیر کی تازہ ترین صورتحال میں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ بے مثال یگانگت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے پر پاکستان کی ساری سیاسی و مذہبی قیادت ، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے کردار کو سراہتا ہے اور پوری پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔

یہ اجلاس اسلامی کانفرنس کی تنظیم ، رابطہ عالم اسلامی ، موتمر عالم اسلامی ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، انٹرنیشنل ریڈ کراس اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ بھارتی آئین میں سے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی عمل ، ایک طویل عرصہ سے لاکھوں کشمیریوں کو کرفیو کی سخت ترین پابندیوں میںمحصور کھنے ، مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیوں ، قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں ، مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری پرامن تحریک کو وحشیانہ طاقت اور ریاستی جبر کے ذریعے کچلنے کی بھارتی پالیسیوں ، کشمیریوں کی جملہ سیاسی قیادت اور بالخصوص تحریک کشمیر کے راہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی حراستوں و نظر بندیوں اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے ورکنگ بائونڈری اور سیز فائر لائن سے متصل سول آبادی پر آئے روز ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کا نوٹس لیں اور مظلوم ، مجبور اور مقہور کشمیریوں پر بھارتی قابض افواج کے انسانیت سوز مظالم کا رکووانے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق دلوانے میں اپنا موثر اور مثبت کردار ادا کریں ۔