مقبوضہ کشمیر کے محاصرے سے عالمی امن کے لئے سنگین خطرات پیدا ہو گئے ہیں،

بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حالت زار پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے اور ہزاروں لاپتہ ہیں چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر سید فخر امام کا بین الپارلیمانی یونین کی جنرل اسمبلی کے 141 ویں اجلاس سے خطاب

بدھ 16 اکتوبر 2019 19:20

بلغراد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے محاصرے سے عالمی امن کے لئے سنگین خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بین الپارلیمانی یونین کی جنرل اسمبلی کے 141 ویں اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے کہی۔ سید فخر امام نے اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے صورتحال کا نوٹس نہیں لیا تو اس کے نیتجہ میں عالمی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرات پیدا ہوں گے جس کا ازالہ ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے بین الپارلیمانی یونین کی جنرل اسمبلی میں شامل ممالک کے سامنے کشمیر پر پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔

(جاری ہے)

سید فخر امام نے برطانیہ کے پارلیمانی وفد کے سربراہ جان وائٹنگ ڈیلے کے بیان کو بھی سراہا جس میں انہوں نے کشمیر کو دنیا کے اہم فلیش پوائنٹس میں سے ایک قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے بنیادی حق کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں بھی توثیق کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حالت زار پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بین الپارلیمانی یونین کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ جمہوریت میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کو اولین حیثیت حاصل ہے اگر جمہوریت میں ان حقوق کو تحفظ فراہم نہ ہو سکے تو اسے نمائندہ جمہوریت نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے بین الپارلیمانی یونین میں شامل ممالک کی پارلیمانوں کو مقبوضہ کشمیر کی محصور وادی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مشن بھیجنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے ان ممالک کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور وہ جان سکیں گے کہ کس طرح بھارت نے جارحیت کے ذریعے کشمیریوں کے بنیادی حقوق دبا رکھے ہیں۔ سید فخر امام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں۔

مقبوضہ علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد یتیم بچے ہیں جبکہ بیوہ خواتین کی تعداد 22 ہزار ہے، اسی طرح 11 ہزار کشمیری خواتین کی عصمت دری کے واقعات پیش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔ بڑے پیمانے پر کشمیری نوجوانوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں رکھا گیا ہے۔ گرفتار نوجوانوں کو بھارت کے دیگر علاقوں میں واقع جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔

وادی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سمیت ذرائع مواصلات معطل ہیں، بھارتی قابض فورسز چھرے دار بندوقوں کے ذریعے نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، اس صورتحال کے تناظر میں بین الپارلیمانی یونین سمیت انسانی حقوق کے تمام بین الاقوامی اداروں کو بھارت کی پرزور مذمت کرنی چاہیے۔ فخر امام نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان کا موقف اصولی ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ مذاکرات، سفارتکاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان تکثریت پر یقین رکھتا ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ فلاح و بہبود کے تمام اہداف مشترکہ ہیں، عالمی برادری بھائی چارے، ہم آہنگی کے ذریعے یہ اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔