کینیڈا کا ترکی کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا اعلان

ریکا کی جنگ بندی کی پیشکش اور کارروائی روکنے کیلیے دبائو مسترد ، ترکی کو امریکی پابندیوں سے کوئی پریشانی نہیں، نا ہی شمالی شہر ’من بیج‘ میں شامی افواج کی موجودگی ہمارے لیئے نقصان دہ ہے ،ترک صدر طیب اردوان

بدھ 16 اکتوبر 2019 20:02

ٹورنٹو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2019ء) کینیڈا نے ترکی کو ہتھیاروں کی نئی فروخت روکنے کا اعلان کر دیا، جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان کہتے ہیں شام میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کر سکتے ، امریکی پابندیوں سے پریشان نہیں ہیں۔شامی پناہ گزینوں کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لییترک فوج کی شام میں پیش قدمی جاری ہے، ترکی کا دعویٰ ہے کہ کردوں کی جانب سے پناہ گزینوں کی واپسی میں شدید رکاوٹیں تھیں جنہیں دور کرنے کے لیے اس نے فوجی کارروائی کی ہے۔

شام میں ترکی کی حملے دوسرے ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں، ادھر شام میں ترک حامی گروپ بھی سامنے آگیا، جس کے حملے میں شام کے 2 فوجی مارے گئے ہیں۔ ترکی کے صدر طیب اردوان نے امریکا کی جنگ بندی کی پیشکش اور کارروائی روکنے کیلیے دبائو مسترد کردیا اور کہا کہ ترکی کو امریکی پابندیوں سے کوئی پریشانی نہیں، نا ہی شمالی شہر ’من بیج‘ میں شامی افواج کی موجودگی اس کے لیے نقصان دہ ہے۔

(جاری ہے)

ترکی نے کردوں اور شامی فوج کے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے گندی ڈیل قرار دیا ہے، ترک صدر کے ترجمان نے الزام لگایا کہ کردوں نے مغربی طاقتوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر داعش کے قیدی آزاد کیے۔ترک صدر نے گزشتہ روز روسی ہم منصب ولادمیر پیوٹن سے فون پر بات کی اور انہیں بتایاکہ ترکی کی کارروائی شام کی سالمیت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوگی۔

دوسری جانب وائٹ ہا وئس کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپو اور نائب صدر مائیک پنس جلد ترکی جائیں گے، جہاں مائیک پنس ترک صدر سے ملاقات میں جنگ بندی پر زوردینے کیساتھ امریکی پابندیوں سے بھی آگاہ کریں گے۔امریکی صدر ٹرمپ کہتیہیں کہ اگر ترکی کیخلاف پابندیاں ناکام ہوئیں تو ان کے پاس ترکی کے خلاف اور بھی بہت کچھ ہے۔امریکی حکومت نے ترکی کے سرکاری ہلک بینک کے خلاف ایران پر اقتصادی پابندیوں سے بچنے کے لیے اربوں ڈالر کی اسکیم میں حصہ لینے کے الزامات عائد کردیے، ادھر کئی یورپی ممالک کے بعد کینیڈا نے بھی ترکی کے ساتھ اسلحیکا نیا معاہدہ عارضی طورپر معطل کردیا ہی