Live Updates

حکومت کا مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتیں ،ہمارا 126 دنوں کا تجربہ ہے،پاکستان کی جتنی سیاسی جماعتیں ہیں سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا جو واضح کہتا ہے کہ ملیشیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہونی چاہیے،برطانوی جوڑا یہاں دورے پر آیا ہوا ہے ہمارا امیج بہتر ہو رہا ہے،لٹھ برداری کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تیرہ ماہ معاشی مسائل سے گزر کر اسے سنبھالنے کی کوشش کی ہے،ابھی معیشت کے حوالے سے حوصلہ افزا سگنل مل رہے ہیں،وزیر اعظم جب چاہیں کسی کا بھی قلمدان تبدیل کر سکتے ہیں ،یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے ،سعوی عرب اور ایران سے ہماری توقعات سے زیادہ رسپانس ملا ہے ،اب جنگ کے بادل چھٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق اور گفت و شنید ہے اس وقت صدر ٹرمپ کسی کی کال کے شدت سے منتظر ہونگے وہ عمران خان کی ہو گی،شام کی صورتحال کافی عرصہ سے خراب ہے کافی قوتوں نے مصالحت کی کوشش کی ،ترکی کے بارڈر کے حوالے سے تحفظات ہیں ،ترکی ہمارا دوست ہے پاکستان کا رول مثبت رہا ہے اور مثبت ہی رہے گا ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:44

حکومت کا مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) حکومت نے مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کیلئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتیں ،ہمارا 126 دنوں کا تجربہ ہے،پاکستان کی جتنی سیاسی جماعتیں ہیں سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا جو واضح کہتا ہے کہ ملیشیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہونی چاہیے،برطانوی جوڑا یہاں دورے پر آیا ہوا ہے ہمارا امیج بہتر ہو رہا ہے،لٹھ برداری کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تیرہ ماہ معاشی مسائل سے گزر کر اسے سنبھالنے کی کوشش کی ہے،ابھی معیشت کے حوالے سے حوصلہ افزا سگنل مل رہے ہیں،وزیر اعظم جب چاہیں کسی کا بھی قلمدان تبدیل کر سکتے ہیں ،یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے ،سعوی عرب اور ایران سے ہماری توقعات سے زیادہ رسپانس ملا ہے ،اب جنگ کے بادل چھٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق اور گفت و شنید ہے اس وقت صدر ٹرمپ کسی کی کال کے شدت سے منتظر ہونگے وہ عمران خان کی ہو گی،شام کی صورتحال کافی عرصہ سے خراب ہے کافی قوتوں نے مصالحت کی کوشش کی ،ترکی کے بارڈر کے حوالے سے تحفظات ہیں ،ترکی ہمارا دوست ہے پاکستان کا رول مثبت رہا ہے اور مثبت ہی رہے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاش اعوان کے ہمرا ہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان ایسا اسلامی ملک ہے جس کے دونوں اسلامی ممالک ایران اور سعودی عرب دونوں سے برادرانہ تعلقات ہیں۔انہوںنے کہا کہ آپ کے علم میں ہے کہ آئیل ٹینکر پر میزائل حملہ ہوا تو خطے میں خاصی کشیدگی پیدا ہو گئی،ان حالات میں وزیر اعظم عمران خان نے فیصلہ کیا کہ اگر کشیدگی بڑھی تو نہ صرف خطہ بلکہ پوری گلوبل اکانومی متاثر ہوتی جس کا اثر پاکستان سمیت دنیا بھر پہ پڑتا،اس سوچ کے پیش نظر وزیر اعظم ایران تشریف لے گئے ایران کے صدر اور سپریم لیڈر دونوں سے اچھی نشستیں ہوئیں،ایران نے واضح کہا کہ وہ محاذآراء کے خواہاں نہیں اور مذاکرات کے حامی ہیں،اس مثبت رویے کے پیش نظر ہم سعودی عرب گئے وزیر اعظم عمران خان کی جو نشستیں ہوئیں ان میں بھی مثبت رسپانس ملا۔

انہوںنے کہاکہ ہم پر امید ہیں کہ اب جنگ کے بادل چھٹتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، گزشتہ روز ہونے والی نشست حوصلہ افزا تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم سفارتی ذرائع کو ترجیح دیں گے،وزیر اعظم عمران خان نے دونوں نشستوں پر قیادت کا شکریہ بھی ادا کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور انہوں نے ہمارے موقف کی حمایت کا عندیہ دیا،ابھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں فاروق عبداللہ جو پہلے ہی حراست میں ہیں ان کی بیٹی کو گرفتار کر لیا گیا،بھارت نے پوسٹ پیڈ فون پر ایس ایم ایس کی سہولت کو چوبیس گھنٹے کے اندر معطل کر دیا گیا،ہم نے پارلیمانی سفارتکاری کا آغاز کر دیا ،آئی پی یو کے صدر اور سیکرٹری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا گیا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا،ہم ایک سیاسی جماعت ہیں ہمارا رویہ جمہوری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے پرویز خٹک صاحب کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کریگی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویے اپنانے چاہیئں، مولانا فضل الرحمٰن کی کسی سیاسی بات میں وزن ہوا تو ہم سننے کو تیار ہوں گے اور اگر کوئی معقول راستہ نکل سکتا ہے تو ہم وہ راستہ نکالنے کو ترجیح دیں گے، یہ اس لیے نہیں کہ ہمیں کسی قسم کا خوف ہے، اگر کسی کو غلط فہمی ہو کہ ہمیں کوئی خوف ہے تو ایسا نہیں ہے،دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتیں ہمارا 126 دنوں کا تجربہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ 27 اکتوبر وہ منحوس دن ہے جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا تھا ہم وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اسے کشمیریوں کے ساتھ احتجاج یکجہتی کے طور پر منا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تیرہ ماہ معاشی مسائل سے گزر کر اسے سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ابھی معیشت کے حوالے سے حوصلہ افزا سگنل مل رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ دورہ چین کے دوران سرمایہ کاری میں اضافے کا سگنل ملا،لوکل گورنمنٹس اپنی معیاد پوری کر چکی ہیں لہذا کور کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جہاں ہماری حکومت ہے صوبائی وہاں ہم فروری سے انتخابات کروانے جا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم ان مشائخ، علماء کرام کے شکرگزار ہیں جنہوں نے اپنی حمایت کا یقین دلایاانہوںنے کہاکہ الحمدللہ ہمیں دونوں ممالک سے ہماری توقعات سے زیادہ رسپانس ملا ہیایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کا اختیار ہے کہ جب چاہیں کسی کا قلمدان تبدیل کر دیں اور یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے یہ کہتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے کہ جب ہم نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی اس وقت جو ہمارے امریکہ سے تعلقات کی نوعیت تھی وہ سب کے علم میں ہے اور اب جو وزیر اعظم عمران خان کی ملاقات صدر ٹرمپ سے ہوئی وہ بہت اچھی رہی جو تعلقات میں بہتری کی آئینہ دار ہے ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پاکستان کی جتنی سیاسی جماعتیں ہیں سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا جو واضح کہتا ہے کہ ملیشیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ برطانوی جوڑا یہاں دورے پر آیا ہوا ہے ہمارا امیج بہتر ہو رہا ہے،لٹھ برداری کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوںنے کہاکہ امریکہ کے ساتھ ہمارا تعلق اور گفت و شنید ہے اس وقت صدر ٹرمپ کسی کی کال کے شدت سے منتظر ہونگے وہ عمران خان کی ہو گی۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت ہماری ٹیم حماد اظہر صاحب کی قیادت میں پیرس میں پاکستان کا مقدمہ لڑ رہی ہے جس میں دنیا کو پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جا رہا ہے لیکن ہندوستان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ،جس طرح انہیں ماضی میں چین سے مایوسی ہوئی اسی طرح انشاء اللہ سعودی عرب سے بھی مایوسی ہو گی سفارتی حوالے سے ہم پر امید ہیں،پاکستان نے مسائل کے حل کیلئے کاوشوں سے کبھی انکار نہیں کیا وزیر اعظم عمران خان کا رویہ پہلے دن سے مثبت تھا لیکن ہندوستان کے رویے کی وجہ سے مجھے نہیں لگتا کہ اس کا کوئی چانس موجود ہے۔

معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان جب بنا اس میں کچھ ٹی او آر بنائے گئے تو پیمرا کو بھی تیرہ نکاتی پیرامیٹر دیا گیا تھا جس پر وہ عمل کرنے کی پابند ہے لہذا کسی نئی ہدایت کی ضرورت نہیں- شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جب ہمارے پی ٹی آئی کے کارکنان یہاں آئے تھے تو ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا تھا میں آج بھی کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان نے پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا،میری تقریریں ریکارڈ کا حصہ ہیں میں نے اسمبلی میں لے جا کر اپنے کارکنان کو کہا کہ یہ ہمارا سیاسی قبلہ ہے ہم اس پر چڑھائی کرنے نہیں آئے ۔

انہوںنے کہاکہ شام کی صورتحال کافی عرصہ سے خراب ہے کافی قوتوں نے مصالحت کی کوشش کی ترکی کے بارڈر کے حوالے سے تحفظات ہیں ،ترکی ہمارا دوست ہے پاکستان کا رول مثبت رہا ہے اور مثبت ہی رہے گا ۔انہوںنے کہاکہ فواد چوہدری صاحب سے کور کمیٹی میں بات ہوئی اور انہوں نے وضاحت بھی کر دی کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر چلایا گیا۔انہوںنے کہاکہ کشمیر پر سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا نیویارک میں رابطہ گروپ کے اجلاس میں دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے،ہر باشعور سیاسی کارکن یہ سمجھتا ہے کہ کوء ملک ایک سال میں انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

بھارت سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی کشمیر کے حل کے لیے بات چیت سے انکار نہیں کیا، بھارت ہمیشہ مذاکرات سے بھاگا، 5 اگست کے بھارتی اقدام نے حالات خراب کیے جس کے بعد موجودہ حالات اور مستقبل قریب میں پاک۔ بھارت مذاکرات کی توقع نہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات