Live Updates

استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے ،مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کی حکومتی پیشکش کو مستردکردی

محمود خان اچکزئی کا جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کااعلان پاکستان کے تمام ادارے ایک گول میز کانفرنس بلائیں اور موجودہ ملک کی خطرناک صورتحال میں سب سب ملکر بات کریں ،مولانا فضل الرحمن کو گول میز کانفرنس میں لائونگا ،ہم سب مسلمان ہیں ، تمام ادیان امن کا درست دیتے ہیں ، مولانا فضل الرحمن کی تحریک میں مذہبی کارڈ کی باتیں درست نہیں ،ہر ضلع سے کارکنوں کی مخصوص تعداد آزادی مارچ میں شریک ہوگی ،اگر تنگ کیا گیا تو ایسا جمہوری ہنگامہ کھڑا کریں گے کہ جام کمال کی حکومت جام کر دینگے ،نوازشریف اور اس کی بیٹی کا کیا قصور ہے پنجاب سے نوازشریف اور مریم کی رہائی کیلئے آواز اٹھنی چاہیے،مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:44

استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے ،مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کی حکومتی پیشکش کو مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہوسکتے جبکہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کااعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے ایک گول میز کانفرنس بلائیں اور موجودہ ملک کی خطرناک صورتحال میں سب سب ملکر بات کریں ،مولانا فضل الرحمن کو گول میز کانفرنس میں لائونگا ،ہم سب مسلمان ہیں ، تمام ادیان امن کا درست دیتے ہیں ، مولانا فضل الرحمن کی تحریک میں مذہبی کارڈ کی باتیں درست نہیں ،ہر ضلع سے کارکنوں کی مخصوص تعداد آزادی مارچ میں شریک ہوگی ،اگر تنگ کیا گیا تو ایسا جمہوری ہنگامہ کھڑا کریں گے کہ جام کمال کی حکومت جام کر دینگے ،نوازشریف اور اس کی بیٹی کا کیا قصور ہے پنجاب سے نوازشریف اور مریم کی رہائی کیلئے آواز اٹھنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور مولانا فضل الرحمن کے آزاد ی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہمیں کسی کی شکل پسند کا مسئلہ نہیں ہے ، پاکستان دن بدن تنہا ہورہاہے۔

انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی تحریک میں مذہبی کارڈ کی باتیں درست نہیں ، ہم سب مسلمان ہیں اور تمام ادیان امن کا درس دیتے ہیں ہم آئین کے تابع رضاکارانہ اس پاکستان میں رہتے ہیں اور سب کو آئین کے مطابق چلنا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ خواہش ہے افواج پاکستان سمیت تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے تمام ادارے ایک گول میز کانفرنس بلائیں ،اس خطرناک صورتحال میں سب مل کر بات کریں ،میں مولانا فضل الرحمن کو اس گول میز کانفرنس میں لیکر آوں گا ۔

انہوںنے کہاکہ ہم آزادی مارچ میں شرکت کریں گے ،ہم مارچ کا استقبال کریں گے ،ہر ضلع سے کارکنوں کو مخصوص تعداد میں شریک ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ اگر تنگ کیا گیا تو ایسا جمہوری ہنگامہ کھڑا کریں گے کہ جام کمال کی حکومت جام کردیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ غیر جانبدار الیکشن کرائیں جو بھی جیت جائے ۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف اور اس کی بیٹی کا کیا قصور ہے مریم نواز کا وزن تیس کلو کم ہوگیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پنجاب سے نوازشریف اور مریم نواز کی رہائی کے لئے آواز اٹھنی چاہیے۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر ن, کہاکہ کوئی کسی مجبوری سے آزادی مارچ میں شرکت نہیں بھی کرتا تو بھی حامی ہوں ۔انہوںنے کہاکہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جن کو پارٹی کے اہم اجلاسوں میں نہیں بلایا جاتا ،ہم اس مارچ میں شرکت کریں گے۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ آئین کی حکمرانی اداروں کا حدود میں رہ کر کام کرنے کے مطالبے پر دوسری رائے نہیں ہوسکتی ۔

انہوںنے کہاکہ قوم نے دس ماہ میں جعلی الیکشن کے نتائج دیکھ لئے ،چارسو ادارے بیچے جارہے ہیں ،عوام کی ایک ہی آواز ہے نئے الیکشن کرائے جائیں ،جو بھی نئے الیکشن کے بعد جیتے نتائج قبول کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ حکومتی لوگ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں ،حکومت کے تمام حربے ناکام ہوچکے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کسی ادارے نے عوام کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو یہ ادارے ریاستی نہیں کسی کے لئے استعمال ہورہے ہیں ،اداروں سے تصادم نہیں چاہتے ۔

صحافی نے سوال کیا کہ پی این اے کی تحریک میں نو ستارے تھے اب پھر نو ستارے اکٹھے ہورہے ہیں نتیجہ وہی تو نہیں نکلے گا ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اداروں کو بتانا چاہتا ہوں اگر مارشل لا کی کوشش کی تو آزادی مارچ کا رخ ان کی طرف موڑ دیا جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔انہوںنے کہاکہ مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا تاکہ استعفے کے بعد کی صورت حال پر مذاکرات کیے جاسکیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل دینے سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس کا کوئی علم نہیں ہے، نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی رابطہ ہے، مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘استعفے پر کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات