Live Updates

جب تک عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے دھرنا ختم نہیں ہوگا، چورجیل میں ہو یا کابینہ میں اسے لٹکایا جائے، علامہ راشدمحمودسومرو

میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے پندرہ لاکھ سے زائد کارکن آکر حکومت کی چھٹی کروائیں گے،جنرل سیکرٹری جے یوآئی سندھ

جمعرات 17 اکتوبر 2019 13:41

جب تک عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے دھرنا ختم نہیں ہوگا، چورجیل میں ہو ..
ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود سومرو نے کہاہے کہ جب تک عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے دھرنا ختم نہیں ہوگا،چورجیل میں ہو یا کابینہ میں اسے لٹکایا جائے، عمران خان جس کی سیاست ختم کرنے کے دعوے کرتے تھے آج اسی سے مذاکرات کرنے آرہے ہیں،نواز شریف کے دور میں ملک نے جو ترقی کی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں کی، حکومت کی چھٹی کروانے کیلئے پاکستانی عوام نے ہمیں کرائے پر لے لیا ہے،میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے پندرہ لاکھ سے زائد کارکن آکر حکومت کی چھٹی کروائیں گے،آزادی مارچ کراچی اور کوئٹہ سے شروع ہوگا، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 27اکتوبر کو آزادی مارچ کا آغاز کررہے ہیں، یہ تجویز زیرغور ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو کشمیر یا سکھر سے مارچ میں شامل ہونا چاہئے،مدرسے کے بچے بھی پاکستان کے شہری اور ووٹرز ہیں، مدرسہ کے بچوں کو ووٹ دینے کا حق ہے تو اپنے ووٹ کی چوکیداری کیلئے احتجاج کا بھی حق ہے، جے یو آئی مولوی کے ہاتھ سے بندوق چھین کر ووٹ کی پرچی تھمائے اور پارلیمنٹ کا راستہ دکھائے تو ناجائز کیوں ہوجاتا ہے، جمعیت علمائے اسلام انڈوں، کٹوں ،مرغیوں اور لنگر خانے سے یتیم خانے تک جانے والی قوم کو واپس لانے کیلئے آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔علامہ راشدمحمود سومرو نے کہاکہ جے یو آئی کا پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی ملاپ رہا کبھی انتخابی اتحاد نہیں ہوا، پیپلز پارٹی کو لاڑکانہ میں جے یو آئی کے ووٹوں کی ضرورت تھی تو درخواست کرتے ہم اس پر غور کرلیتے، لاڑکانہ کے حالیہ الیکشن میں معظم عباسی امیدوار ہیں جن کے ساتھ میں 2018 میں لاڑکانہ عوامی اتحاد کے پینل میں شامل تھا، میرا فرض تھا کہ اب بھی میں اسی پینل کو سپورٹ کروں، اپوزیشن جماعتوں کا ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کا مطالبہ عام انتخابات کے بعد چھوٹے انتخابات کیلئے تھا کوئی اتحاد نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ گھوٹکی کے الیکشن میں ہم نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو سپورٹ کیا تھا ،اس الیکشن میں پی ٹی آئی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا تھا جبکہ آصف زرداری اور بلاول سمیت پی پی کی قیادت تین مرتبہ مولانا فضل الرحمن کے پاس آئی تھی، لاڑکانہ کے انتخابات میں حمایت کیلئے پیپلز پارٹی نے کسی سطح پر ہم سے رابطہ نہیں کیا،پیپلز پارٹی لاڑکانہ کے ضمنی انتخابات جیت جاتی ہے اور دھاندلی نہیں ہوتی تو مبارکباد دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ مدرسے کے بچے بھی پاکستان کے شہری اور ووٹرز ہیں، مدرسہ کے بچوں کو ووٹ دینے کا حق ہے تو اپنے ووٹ کی چوکیداری کیلئے احتجاج کا بھی حق ہے، جے یو آئی مولوی کے ہاتھ سے بندوق چھین کر ووٹ کی پرچی تھمائے اور پارلیمنٹ کا راستہ دکھائے تو ناجائز کیوں ہوجاتا ہے، جے یو آئی ف کو طاہر القادری کی طرح کرائے پرآنے کی ضرورت نہیں ہے، طاہر القادری کو پی ٹی آئی نے بلایا تھا انہیں ضرورت تھی، جے یو آئی ف کے پاس تنہا فیصلے کرنے کی طاقت اور صلاحیت ہے۔

انتخابات کے بعد مولانا کا موقف تھا کہ آج تک دال میں کچھ کچھ کالا ہوتا تھا 25جولائی 2018 کو ساری کالی دال بنائی گئی۔مولانا راشد محمود سومرو نے کہاکہ حکومت ہمارے مارچ میں ٹرانسپورٹ فراہم نہ کرنے کیلئے ٹرانسپورٹرز پر دبائو ڈال رہی ہے، ہم اونٹ ، کشتیوں، سائیکلوں اور پیدل اسلام آباد آرہے ہیں، اونٹوں کا قافلہ تو نوابشاہ سے آگے نکل چکا ہے، ہمارے رہنمائوں اور کارکنوں پر خودکش حملے تک ہوئے ہیں، ہم جنازے اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں اب جنازے اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمن کی سیکیورٹی واپس لے لی ہے، ہمارے انصار الاسلام کے رضاکار اپنے قائد اور کارکنوں کی حفاظت کیلئے آرہے ہیں، ہم جلائو گھیرائو تشدد یا سول نافرمانی کی بات نہیں کریں گے۔ راشد محمود سومرو نے کہاکہ حکومت کی فرمائش آئی ہے کہ مولانا فضل الرحمن تین لفظ این آر او انہیں سنادیں ،ہم نے بھی کہہ دیا ہے کہ عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ سندھ سے چار لاکھ سے زائد لوگ آزادی مارچ میں آئیں گے،پندرہ لاکھ لوگ اسلام آباد نہیں آئے تو ہر جرمانہ دینے کو تیار ہوں، عمران خان جس کی سیاست ختم کرنے کے دعوے کرتے تھے آج اسی سے مذاکرات کرنے آرہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات