سپریم کورٹ کاکراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق امل عمر ازخودنوٹس کی سماعت میں سندھ حکومت اور کراچی پولیس پر برہمی کا اظہار

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نیشنل میڈیکل سنٹر کے خلاف انکوائری کرائے ،امل عمر کے واقعہ سے متعلق ہسپتال کیخلاف انکوائری کی جائے، انکوائری مکمل کرکے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائی جائے ،سندھ حکومت امل کے والدین کو امدادی رقم نہ دینے پر بھی جواب دے اور امل عمر ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنائے ، عدالت عظمیٰ

جمعرات 17 اکتوبر 2019 14:19

سپریم کورٹ کاکراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق امل عمر ازخودنوٹس کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق امل عمر ازخودنوٹس کی سماعت میں سندھ حکومت اور کراچی پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نیشنل میڈیکل سنٹر کے خلاف انکوائری کرائے ،امل عمر کے واقعہ سے متعلق ہسپتال کیخلاف انکوائری کی جائے، انکوائری مکمل کرکے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائی جائے ،سندھ حکومت امل کے والدین کو امدادی رقم نہ دینے پر بھی جواب دے اور امل عمر ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنائے ۔

جمعرات کو کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کراچی میں ہسپتالوں کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے کیا اقدامات ہوئی ایمرجنسی میں مریض کے لواحقین کو دوائی لینے بھجوا دیا جاتا ہے، دوائی کی لائن میں لگے لواحقین کے مریض اللہ کو پیارے ہو جاتے ، ہسپتالوں کا کام ہے کہ خود ادویات مریض کو فراہم کریں۔

(جاری ہے)

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کراچی پولیس کی فائرنگ سے پہلے بھی کئی لوگ مارے جا چکے، کراچی پولیس نے فائر کہیں اور مارنا ہوتا ہے اور بندوق کہیں اور ہوتی ہے، اسلحہ صرف پولیس افسران کے پاس ہونا چاہیے نہ کہ اہلکاروں کے پاس۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کراچی میں ٹریفک سگنل پر رکے لوگ لوٹ لیے جاتے ہیں، پولیس کی ناک کے نیچے منشیات کا دھندا ہوتا ہے، کالا پٴْل پر ابھی بھی نشئی سوئے پڑے ہونگے، امل کو قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کیا بنا ۔

وکیل والدین امل نے کہاکہ پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ چل رہا ہے، نیشنل میڈیکل سنٹر کی رجسٹریشن ہی امل ہلاکت کے بعد ہوئی۔ جسٹس گلزاراحمد نے سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن سے سوال کیا کہ کیا آپ نے سندھ کے ہسپتال خود جا کر دیکھے ہیں جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کیوں نہ غفلت برتنے پر ہیلتھ کیئر کمیشن کیخلاف مقدمہ درج کر آئیں، ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2013 میں بنا لیکن عمل چار سال بعد شروع ہوا، چار سال ایکٹ الماری میں پڑا رہا اس کا ذمہ دور کون ہی ۔

سر کاری وکیل نے کہاکہ سندھ میں نجی ہسپتالوں کی رجسٹریشن جاری ہے، رجسٹریشن کے بعد لائسنس جاری کرنے کا مرحلہ آئے گا۔ سرکاری وکیل نے کہاکہ سندھ میں اس وقت کوئی ہسپتال لائسنس یافتہ نہیں، ہسپتالوں کے حوالے سے امل عمر ایکٹ منظور کر لیا گیا ہے،نئے قانون کے تحت نجی ہسپتال علاج کرنے کے پابند ہونگے۔ جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا سالانہ بجٹ کتنا ہی سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کہا کہ کمیشن کا سالانہ بجٹ 36 کروڑ روپے ہے، جسٹس منیب اختر نے کہاکہ اتنی رقم تو تنخواہوں اور دفاتر کے کرائے میں لگ جاتی ہوگی، محکمہ صحت کو وسائل فراہم کرنا ہونگے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ سندھ میں ہیومن ڈویلپمنٹ پر پیسہ لگانا ہوگا، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے، کیا امل کے والدین کو امدادی پیکج فراہم کیا گیا ۔ سر کاری وکیل نے کہاکہ امل کے والدین نے کبھی امداد نہیں مانگی، امل کے والدین کو امداد کی سفارش انکوائری کمیٹی نے کی تھی۔عدالت نے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کو نیشنل میڈیکل سنٹر کیخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ امل عمر کے واقعہ سے متعلق ہسپتال کیخلاف انکوائری کی جائے، انکوائری مکمل کرکے ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔

عدالت نے سندھ حکومت سے امل کے والدین کو امدادی رقم نہ دینے پر بھی جواب طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو امل عمر ایکٹ پر عملدرآمد کا حکم دیا ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔