ایم پی اے پروٹوکول معاملہ؛ چلڈرن اسپتال کے 48 ڈاکٹرز مستعفی ہو گئے

ڈاکٹر نے پی ٹی آئی کی ایم پی اے سبین گل کے رویے کے خلاف مستعفی ہونے کا اعلان کیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 17 اکتوبر 2019 15:46

ایم پی اے پروٹوکول معاملہ؛ چلڈرن اسپتال کے 48 ڈاکٹرز مستعفی ہو گئے
ملتان (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اکتوبر 2019ء) :چلڈرن اسپتال اینڈ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان کے ڈاکٹر سید شاہد حسن شاہ کو خاتون ایم پی اے سبین گل کو پروٹوکول نہ دینے معطل کر دیا گیاتھا۔جس کے بعد ملتان میں پی ٹی آئی ایم پی اے سبین گل کے رویے کے خلاف چلڈرن ہسپتال کے 48 ڈاکٹرز مستعفی ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چلڈرن اسپتال اینڈ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ڈاکٹرز نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ڈاکٹرز کا موقف ہے کہ ایم پی اے سبین گل نے پروٹوکول مانگا، نہ دینے پر ڈاکٹرز کے خلاف کاروائی کی گئی۔چلڈرن اسپتال کے 48 ڈاکٹرز مستعفی ہوئے۔ڈاکٹرز نے اسپتال میں کام کرنا بھی چھوڑ دیا جس کے وجہ سے مریضوں کو بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ڈاکٹر نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس بھی کی۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس میں انہوں نے 'خان صاحب اپنے ایم پی ایز کو لگام دیں" " اسپتالوں میں سیاسی غنڈہ گردی نہیں چلے گی" کے بینر بھی لگا رکھے تھے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ ایم پی اے سبین گل کو معطل کرنے کی بجائے بار بار ڈاکٹرز کو طلب کیا جا رہا ہے۔48 پروفیسرز اور فیکلٹی ممبر نے اپنے استعفے جمع کروا دئیے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 48گھنٹوں میں ہمارے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ڈاکٹر سید شاہد حسن شاہ کو معطل کرنے کی وجہ سے یہ ڈاکٹرز کئی روز سے احتجاج کر رہے تھے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کے اندر سیاسی مداخلت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔

جب کہ دوسری جانب 4اکتوبر کوملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سبین گل نے کہاکہ پروٹوکول کے نام پر میرے خلاف مہم کیوں چلائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ میں 4 جولائی کو سوا 12 بجے اپنی بیٹی کو چیک کروانے کے لیے ایم ایس کے پاس گئی، مجھے شک تھا کہ میری بیٹی کوڈینگی ہوگیا ہے، ایم ایس نے مجھے اوپی ڈی میں بھیج دیاچونکہ میرا وہاں پہلی دفعہ جانا ہوا تھا جس پر ایم ایس نے ڈی ایم ایس ڈاکٹرشاہد کو میری رہنمائی کے لیے بھیجا جس کا ڈی ایم ایس ڈاکٹر شاہد نے برا منایا ۔

شاید ان کو جانا ان کے پروٹوکول کے خلاف تھا جس کا انہوںنے میڈیا پراظہارکیا۔ وہ مجھے اوپی ڈی نہ چاہتے ہوئے بھی لے گئے ۔وہاں ڈاکٹرسعدیہ خان موجودنہ تھیں ان کی اوپی ڈی میں غیرموجودگی پر میںان کے کمرے کی طرف چلی گئی ۔اپنی باری کے لیے ان کے کمرے کے باہر پندرہ منٹ تک گرمی میں انتظار کیا۔ نرس کے کہنے پر اپنی بیماربیٹی کوساتھ لے کر اجازت طلب کرکے اندرچلی گئی جہاں کوئی مریض موجودنہ تھا جبکہ ڈاکٹر سعدیہ کو میرا اندر آنا اس وقت ناگوارگزرا ۔

اور انہوں نے مجھے باہر چلے جانے کو کہا ۔ ڈاکٹر سعدیہ کی شکایت پر میرے ساتھ بدتمیزی کی گئی اورمیری بچی کو چیک کرنے سے انکارکردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ تین ماہ پہلے میں نے اس واقعہ پر نہ ہی ان ڈاکٹروں کوتبدیل کرایا نہ ہی معطل کروایا۔ میں نے انتہائی ذمہ داری اور قواعدوضوابط کومدنظر رکھتے ہوئے تحریک استحقاق جوکہ میراقانونی حق تھا جمع کروائی جس پر کمیٹی نے میرا موقف سننے کے بعد مزید انکوائری اورحتمی فیصلہ آنے تک ڈاکٹر شاہد کو معطل کردیا۔ کمیٹی کے اس فیصلے پر وہ کبھی بھی اثرانداز نہیں ہوئیں۔اس موقع پر ان کے ہمراہ گلشن وڑائچ، غزل صدیقی، عصمت جبیں ،سعدیہ بھٹہ سمیت دیگر شریک تھیں۔