بلوچستان کی سماجی کارکن جلیلہ حیدر دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں شامل

جمعرات 17 اکتوبر 2019 16:41

بلوچستان کی سماجی کارکن جلیلہ حیدر دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں شامل
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) معروف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دنیا کی 100 متاثر کن خواتین کی سالانہ فہرست جاری کردی۔فہرست میں کھیل، صحافت، شوبز، قانون، فن تعمیرات اور سیاست کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً دنیا کے ہر خطے کے ممالک کی 100 خواتین کو شامل کیا گیا ۔دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں سب سے زیادہ خواتین امریکا کی ہیں، جہاں سے تقریباً 14 خواتین کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں سے 9 کا تعلق برطانیہ جب کہ 6 کا تعلق بھارت سے ہے۔ فہرست میں مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک کی خواتین کے نام بھی شامل ہیں، سعودی عرب کی ایک خاتون بھی اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔افغانستان اور بنگلادیش سے بھی ایک ایک خاتون کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں پاکستان کے پسماندہ ترین صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

جلیلہ حیدر نہ صرف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ہیں بلکہ وہ برطانوی نشریاتی ادارے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ کے لیے وی لاگ بھی کرتی ہیں۔جلیلہ حیدر کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور انہیں اسی کمیونٹی کی پہلی خاتون وکیل بھی مانا جاتا ہے۔بی بی سی کی اس فہرست میں مقبوضہ کشمیر کی ایک خاتون کو بھی شامل کیا گیا ہے۔فہرست میں ایران، ملائیشیا، کویت، لبنان، لبیا اور مصر سمیت دیگر اسلامی ممالک کی خواتین بھی جگہ بنانے میں کامیاب گئی ہیں۔

فہرست میں اداکارہ بیلا تھرون سمیت مختلف ممالک کی گلوکاراؤں و شوبز سے منسلک خواتین کو بھی شامل کیا ہے۔بی بی سی نے سال 2019 کی فہرست میں شامل خواتین کو 6 کیٹیگریز میں تقسیم کیا ہے اور سب سے زیادہ خواتین ’لیڈرشپ‘ اور ’شناخت‘ کی کیٹیگریز میں شامل کی گئی ہیں۔مذکورہ دونوں کیٹیگریز میں ترتیب وار 19 خواتین کو شامل کیا گیا ہے اور پاکستانی خاتون جلیلہ حیدر کو بھی ’لیڈر شپ‘ کی کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔فہرست میں تیسرے نمبر ’معلومات‘ کی کیٹیگری ہے جس میں 18 خواتین کو شامل کیا گیا ہے، ’کریئٹوٹی‘ کی کیٹیگری میں بھی 17 خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔’ارتھ‘ کی کیٹیگری میں 14 جب کہ ’اسپورٹس‘ کی کیٹیگری میں 13 خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔