وزیر سیفران شہریارخان آفریدی سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ریجنل ڈائریکٹر ماریہ نینٹی موٹس کی ملاقات

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:10

وزیر سیفران شہریارخان آفریدی سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2019ء) وزیر سیفران و انسداد منشیات شہریارخان آفریدی نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ریجنل ڈائریکٹر ماریہ نینٹی موٹس سے ملاقات کی۔ وزارت انسداد منشیات کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر سیفران و انسداد منشیات شہریار خان آفریدی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندتوا پیروکاروں کی اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ سے بڑے پیمانے پرمہاجرین کے مسئلہ کا اندیشہ ہے۔

دنیا کو ہندتوا حکمرانوں کے کشمیرپر غاصبانہ قبضے اور کشمیریوں کو سب سے بڑی انسانی جیل میں بدلنے کا نوٹس لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندتوا حکمران مسلمان، سکھ، دلت اور مسیحی اقلیتوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں سے لوگوں کو بڑی ہجرت پر اکسا رہے ہیں جس سے بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کو صورتحال کا نوٹس لینا ہوگا۔

شہریارخان آفریدی نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ ایکشن لینے میں ناکام ہوئی تو اسے مہاجرین کے نئے مسائل کا سامنا کرنا ہوگا۔ہندتوا حکمران کشمیریوں کو کشمیر سے نکالنے پرتلے ہیں۔آسام میں پہلے ہی بیس لاکھ مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دیکر ملک سے نکالنے کی تیاری جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو پہلے ہی افغان، شام، عراق اور دیگر ممالک کے مہاجرین کے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فوجیوں نے کشمیریوں کو دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل میں قید کررکھا ہے مگر دنیا اس انسانی المیے پر آنکھیں بند کرکے بیٹھی ہے۔ بر وقت کاروائی نہ ہوئی تو کشمیری مہاجرین کے مسائل سے بھی نمنٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔

کوئی غلط فہمی نیوکلیئر جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔ شہریارخان آفریدی نے کہا کہ پاکستان چالیس لاکھ سے زاہد مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔ دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا ہوگا۔ ماریہ نینٹی نے پاکستان کی مہاجرین کیلئے خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مہاجرین کی فراخدلانہ میزبانی سے انسانی تاریخ میں نیا باب رقم کیا۔ پاکستان کے ساتھ مل کر مہاجرین کے مسائل کے حل کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔