مقبوضہ کشمیر میں سول نافرمانی کی تحریک ظالم آباد کار آقائوں کے خلا ف کشمیریوں کا حتمی ہتھیار ہو گا،سردار مسعود خان

بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کو اپنی نو آبادی بنانے کے بعد دنیا کے رد عمل نے 1938 کے معائدہ میو نخ کی یاد تازہ کر دی، بھارت کے دعویٰ سے کشمیر کے حالات نارمل نہیں ہو سکتے ، لندن کے عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے درد اور مصائب کا پوری طرح تصور بھی نہیں کر سکتے،دنیا کو نفرت کی اس لہر سے لڑنے اور خطہ کو جوہری جنگ سے بچانے کے لیے ہماری مدد کرنا ہو گی ،صدر آزاد کشمیر

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:21

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر پر چڑھائی ، محاصرے اور مقبوضہ علاقے کو اپنی نو آبادی بنانے کے بعد دنیا کے رد عمل نے 1938 کے معائدہ میو نخ کی یاد تازہ کر دی جب جرمنی کی حمایتی مغربی طاقتوں نے چیکو سلوا کیہ اور پولینڈ کے علاقوں پر ہٹلر کے قبضہ کو جرمنی کا اندرونی معاملہ قرار دے کر نظر انداز کر دیا تھا ۔

مغربی ملکوں کے اس رویہ کے نتیجے میں دنیا کو نہ صرف خوفناک جنگ کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ایک خاص طبقہ کی نسل کشی اور منظم قتل عام کو بھی اپنی آنکھوں سے دیکھنا پڑا ۔ آج مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو صورتحال ہے وہ نازی جرمنی سے کسی طرح مختلف نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

یہ بات اُنہوں نے سنٹر فار ایکسیلنس (فیضان السلام ) کے زیر اہتمام ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

پیر شیخ غلام ربانی کی طرف سے دی گئی استقبالیہ تقریب میں مقامی اراکین پارلیمنٹ ، کونسلرز ، وکلاء اور سول سو سائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی ۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ لندن کے عوام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے درد اور مصائب کا پوری طرح تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی سر زمین اور اپنے گھروں کے اندر محصور ہیں جبکہ ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی قابض فوج اغوا کر کے تعذیب خانوں اور جیلوں میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ساری سیاسی قیادت گرفتار کر لی گئی ہے ۔ خواتین کی عزت و ناموس تار تار ہے اور اُنہیں جنسی تشدد کا سامنا ہے اور پورا علاقہ معاشی تباہی اور بربادی کی جیتی جاگتی تصویر بن چکا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنر اور دہلی کے حکمرانوں کے اس دعویٰ کو کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے کو بد ترین مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ ایسا ہی ہے جسیے جیلر جیل کی صورتحال کو معمول کے مطابق قرار دے ۔

اُنہوں نے کہا کہ ایک عام جیل اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں فرق یہ ہے کہ کشمیر میں معصوم ، نہتے اور بے گناہ انسانوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور عام جیل میں مجرم قید ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کے دعویٰ سے کشمیر کے حالات نارمل نہیں ہو سکتے بلکہ صورتحال معمول پر اُس دن آئے گی جب کشمیر کے لوگ اپنا حق خود ارادیت لینے کے بعد کہیں گے کہ اب صورتحال معمول پر آئی ہے ۔

صدر سردارمسعود خان نے پانچ اگست کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں تنازعہ کشمیر پر بحث شروع کرانے پر اراکین پارلیمنٹ خاص طور پر برطانیہ کی لیبر پارٹی کا مقبوضہ کشمیر کے حوالہ سے ایک موثر قرار داد پاس کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ اُنہوں نے برطانیہ میں آباد کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کمیونٹی کی پارلیمنٹ کے اندر ار باہر موثر کوششوں اور لابنگ سے رائے عامہ کو کشمیریوں کی جدوجہد کے حق میں رائے عامہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔

صدر نے کہا کہ کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے محنت اور لگن سے جلسے ، جلوس ، ریلیاں اور کانفرنسز منعقد کر کے تنازعہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو برطانیہ اور یورپ میں موثر انداز میں اُجاگر کیا اور آج مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز پورے برطانیہ ، یورپ اور بحر او قیانوس کی دوسری جانب بھی گونج رہی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اس وقت جبکہ عالمی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیںمقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر چیخ و پکار کر رہی ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کے برعکس کبھی کھبار بے ضرر بیانات جاری کرتی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کی زندگیوں اور نسل کشی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے کوئی عملی قدم اُٹھانے کے لیے تیار نظر نہیں آتی ۔

مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر عملی اقدامات اُٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو کشمیر کی در د ناک کہانی کو موت کی آغوش میں بھیجنے اور اس کہانی کو جھوٹ کا لبادہ پہنا کر بدلنے سے باز رکھے ۔ اُنہوں نے کہا کہ جب آپ انسانوں کو پنجرے میں بند کریں گے ۔ ان پر ظلم و بربریت ڈہائیں گئے تو مظلوم خواہ وہ کتنے ہی کمزور اور نہتے ہوں اپنے دفاع میں تشددد کا سہار ا لیں گے ۔

اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سول نافرمانی کی تحریک ظالم آباد کار آقائوں کے خلا ف کشمیریوں کا حتمی ہتھیار ہو گا ۔ محصور کشمیریوں نے اپنے سیب اور آخروٹ کی پیداوار کو بھارت نہ بھیجنے کا فیصلہ کر کے ظالم آباد کار اور جارح کے خلاف اپنے اقتصادی بائیکاٹ کا آغاز کر دیا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان تقریب کے شرکاء کو یاد دلایا کہ کشمیر میں جاری جنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے اور نہ ہی مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان ہے یہ جنگ انسانیت اور درندگی کے درمیان ہے یہ معرکہ انسانیت اور فاشزم کے مابین ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی متشدد انتہا پسند جماعتیں اور فاشسٹ تنظیمیں جنوبی ایشیاء سے مسلمانوں کے خاتمہ کی باتیں کرتیں ہیں۔ دنیا کو نفرت کی اس لہر سے لڑنے اور خطہ کو جوہری جنگ سے بچانے کے لیے ہماری مدد کرنا ہو گی ۔