(ن )لیگ اور پیپلز پارٹی اگر قبل از وقت الیکشن کی حامی ہیں تو ممبران کو اسمبلیوں سے واپس لائیں‘سراج الحق

دھرنا دینا مولانا فضل الرحمن کا بھی حق ہے ، حکومت دھرنے کو روکنے کی بجائے وعدے کے مطابق انہیں کنٹینر اور کھانا دے علماء و مشائخ مسجدوں اور خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیریؓ ادا کریں ،پاکستان ایک کشتی ہے یہ ڈوب گئی تو کوئی مسجد اور خانقاہ محفوظ نہیں رہے گی‘امیر جماعت اسلامی کا مشائخ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:44

(ن )لیگ اور پیپلز پارٹی اگر قبل از وقت الیکشن کی حامی ہیں تو ممبران کو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اگر قبل از وقت الیکشن کی حامی ہیں تو ممبران کو اسمبلیوں سے واپس لائیں ۔ دونوں جماعتوں نے استعفے دے دیے تو ایوان نہیں چل سکیں گے۔ دھرنے کا اعلان حکومت کے اعصاب پر سوار ہے ۔ 126 دن کا دھرنا دینا مولانا فضل الرحمن کا بھی حق ہے ۔

حکومت دھرنے کو روکنے کی بجائے وعدے کے مطابق انہیں کنٹینر اور کھانا دے ۔ علماء و مشائخ مسجدوں اور خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیریؓ ادا کریں ۔ پاکستان ایک کشتی ہے یہ کشتی ڈوب گئی تو کوئی مسجد اور خانقاہ محفوظ نہیں رہے گی ۔ تحفظ ختم نبوت ، نظام مصطفیؐ کا نفاذ اور کشمیر کی آزادی سیاسی ایجنڈا نہیں ، قومی و ملی فریضہ ہے ۔

(جاری ہے)

اگر یہ سیاست ہے تو پھر ہم سب یہ سیاست کرتے رہیں گے ۔

حکومت اور اپوزیشن کا ایجنڈا اب کشمیر نہیں رہا ۔ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں ۔ کسی سیاسی جماعت نے اب تک کشمیر کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھا ۔ حکومت پاکستان کے تحفظ کی لڑائی اسلام آباد میں لڑنا چاہتی ہے ، اگر یہ لڑائی سری نگر میں نہ لڑی گئی تو دشمن مظفر آباد اور اسلام آباد تک پہنچے گا ۔ حکمران کشمیر کی آزادی کا ایک روڈ میپ اور واضح لائحہ عمل دیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں ہونے والی مشائخ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ، امیر جماعت اسلامی آزادی کشمیر ڈاکٹر خالد محمود ، پیر سید غلام رسول اویسی ، پیر شہزاد احمد چشتی ، پیر نو بہار شاہ ، پیر سید اختر رسول قادری ، پیر بابر سلطان ، صدر علماء و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد ، برہان الدین عثمانی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

مشائخ کانفرنس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی معروف درگاہوں کے سجادہ نشین حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن وہ کام نہیں کر رہی جو وقت اور حالات کا تقاضاہے ۔ مودی کی صورت میں اژدھا ہماری گھات میں بیٹھا ہے ۔ وہ مسجدوں کو مندر بنانے اور بیت اللہ میں بت رکھنے کی باتیں کرتاہے ۔

کشمیر کے معصوم بچے پتھروں سے بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران بھارت کے وسیع رقبے اور بڑی فوج اور ہتھیاروں سے مرعوب ہیں ۔ مسلمان افراد اور اسلحہ کی بجائے ایمانی قوت سے لڑتے ہیں اور اللہ نے ہمیشہ ان کی مدد اور نصرت کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ علماء و مشائخ کشمیر کی آزادی ، ختم نبوت کے تحفظ اور ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے قوم کی رہنمائی اور قیادت کریں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران لوگوں کی گردنوں پر سوار اور اولیاء کرام قوم کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں ۔ مشائخ نے ہمیشہ انسانوں کو محبت کا درس دیا اور اللہ کی طر ف بلایا ۔ ملک میں کروڑوں عاشقان رسول ؐ اولیاء اللہ کی درگاہوں پر حاضر ہوتے ہیں ۔ ان درگاہوں کے گدی نشین حضرات کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے تیار کریں ۔

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہاکہ مغربی استعمار پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے ۔اسلام دشمن قوتیں منبر و محراب سے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہیں ۔امت مسلمہ میں تفرقہ بازی کو ہوادینا مغرب کا ایجنڈا ہے۔ان سازشوں کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی وحدت سے ہی ناکام بنایا جاسکتا ہے ۔کشمیر میں 74دنوں سے بدترین کرفیو ہے اور 80 لاکھ کشمیر ی دنیا کی بڑی جیل میں قید ہیں ۔

کشمیر تقریروں اور بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے آزاد ہوگا۔ پیر اختر رسول قادری نے کہاکہ اسلام ، پاکستان یا ختم نبوت کے خلاف جب بھی کوئی سازش سامنے آئی جماعت اسلامی نے آگے بڑھ کر اس کا قلع قمع کیا ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ہمیشہ ریاست مدینہ ، ختم نبوت کے تحفظ اور نظام مصطفیؐ کے نفاذ کی بات کی ۔ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ، اب ضروری ہے کہ پاکستان میں عدالتی ، حکومتی نظام قائم ہو۔

خانقاہوںکے گدی نشین جماعت اسلامی کے اس عظیم مشن میں سراج الحق کے ساتھ ہیں ۔ ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا تھا اور ہم پاکستان کو بچائیں گے ۔غلام رسول اویسی نے کہاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بہت ضروری ہے ۔ ملت کا اتحاد ہی پاکستان کے قیام کے مقاصد کو حاصل کرنے کابہترین ذریعہ ہے ۔ ختم نبوت کے خلاف سازشیں متحد ہو کر ناکام بنائی جاسکتی ہیں ۔

پیر شہزاد چشتی نے کہاکہ اسلام تمام نسل انسانی کے لیے آیاہے ۔ مشائخ کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے اس کانفرنس کے مقاصد پورے ہوںگے ۔اس عظیم الشانمشائخ کانفرنس میں شامل پاکستان بھر کے نامور مشائخ عظام اور ممتاز علمائے کرام عقیدہ ختم نبوت پر اپنے غیر متزلزل ایمان و یقین کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت ﷺکا تحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کا اہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالہ سے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گاور اس سلسلہ میں ہر طرح کے غیر ملکی دبائو اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

یہ کانفرنس فلسطین ، مقبوضہ کشمیر، شام، عراق، روہینگیا سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد امت کو وقت کا اہم ترین تقاضا قرار دیتی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی اسلامی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغرب کے بے حیا طرز زندگی کو فروغ دینے اور اسلامی پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی اِکا دُکا کوششوں کے مقابلے میں تمام فروعی ، گروہی ، مسلکی اختلافات کو بالاتر رکھ کر اتحاد و اتفاق اور باہمی رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ کانفرنس مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی اور بد ترین ریاستی دہشت گردی کی حالیہ لہر ، مقبوضہ کشمیر کے معصوم عوام کے قتل عام کے بڑھتے ہوئے واقعات ، اور معصوم شہریوں پرو حشیانہ ظلم و تشدد کی شدید مذمت کرتی ہے۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ چشم پوشی اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی ، ظلم و ستم اور ریاستی دہشت گردی کی عملاً سرپرستی اور دنیا بھرمیں دہشت گردی کو فروغ دینے کی ایک ناپاک جسارت ہے۔

یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کا اعلان کرے۔ وطن عزیز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے میٹرک تک مفت تعلیم کا معیاری بندوبست کیا جائے ۔ اسلامیان پاکستان کو مدینہ کی پہلی اسلامی ریاست کی طرز پر مسلمان اور سچا عاشق رسول بنانے کے لیے صوفیا کرام کی تعلیمات سے استفادہ کرتے ہوئے نصاب میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں۔

یہ کانفرنس وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت گری ، بدامنی ،معصوم بچوں اور بچیوں کے ساتھ بد فعلی اور قتل کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بڑھتی ہوئی فحاشی اور عریانی اور ٹی وی چینلز کے ذریعے پھیلائی جانے والی بے حیائی کودینی تعلیمات سے دوری کا عملی نتیجہ قراردیتی ہے۔ یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ اس بھیانک صورت حال سے بچنے کے لیے نصاب تعلیم سے لے کر ذرائع ابلاغ تک اسلام اور مسلمانوں کی اخلاقی قدروں کا احترام کیا جائے اور پورے عزم کے ساتھ اسلامی طرز زندگی کو ہر سطح پر جاری و ساری کیا جائے۔

نیز عدالتی نظام کی خرابیوں کو دور کرکے اسلامی قوانین سے بھر پور استفادہ کیا جائے۔ یہ کانفرنس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکہ کی ظالمانہ قید میں 17سا ل مکمل ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔