قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاکر بلوچستان یونیورسٹی کے ماحول کوپُر اعتماد بنایا جائے،آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے رہنمائوں کا بیان

جمعرات 17 اکتوبر 2019 23:03

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے رہنمائوں محمد رمضان اچکزئی، سید محمد لہڑی، محمد رفیق لہڑی،محمد یوسف کاکڑ، ولی محمد کاکڑ،حاجی عبدالحئی ،عبدالباقی لہڑی، محمد یار علیزئی، ملک محمد آصف اور سید آغا محمد نے ایک مشترکہ اخباری بیان کے ذریعے یونیورسٹی آف بلوچستان میں رونماء ہونے والے ناخوشگوار واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وائس چانسلر ، سیکورٹی انچارج اور اس واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف فوری طور پر تادیبی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو ان کے عہدوں سے الگ کرکے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاکر یونیورسٹی کے ماحول کوپُر اعتماد بنایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں صوبے کے شہریوں ہی کے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کررہے ہیں اس یونیورسٹی کے گرتے ہوئے تعلیمی معیار کا توپورے ملک کو علم تھا لیکن اب انتظامیہ کی طرف سے اخلاقی معیار گراکر شکوک اور بد اعتمادی کی فزاء پیدا کردی گئی ہے۔کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے اکیڈمک اینڈ اسٹاف ایسوسی ایشن اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں ہر قسم کے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور طبقہ متاثرین کو انصاف ملنے تک ان کی جدوجہد کی بھرپر حمایت کرے گا۔

کنفیڈریشن کے رہنمائوں نے کہا کہ عدالت عالیہ بلوچستان میں نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد امید پیدا ہوگئی ہے کہ وہ حکومت کی ناکامیوں پر اور شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کردار اداکریں گے۔انہو ںنے کہا کہ سابقہ چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان خاتون تھیں اور مزدور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مرداور خواتین کو یکساں حقوق حاصل ہونے چاہییں لیکن ان کے دور میں جس طرح کے فیصلے ہوئے ہیں انصاف کا تقاضا ہے کہ حکومت عدالتی کمیشن بناکر ان فیصلوں پر آئین اور قانون کے مطابق نظر ثانی کرائے ان میں ایک فیصلہ 2 مزدوروں کے تنازعے میں 62 یونینز کی رجسٹریشن کی منسوخی بھی ہے یہی وجہ ہے کہ وکلاء برادری نے روایت کے مطابق سابقہ چیف جسٹس کیلئے فل کورٹ ریفرنس منعقد نہیں کیا کیونکہ صوبے کے تمام شہری اور غریب طبقات انصاف سے محروم رہے اور سابقہ چیف جسٹس کے شوہر ارجمند 60سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہونے کے بعدپہلے ایک ملازمت میںرہے اور اب سیکریٹری بلوچستان کے عہدے پر براجماں ہیں جو نوجوانوں سے روزگار کا حق چھیننے کے مترادف ہے اس طرح کے فیصلوں کا خاتمہ کرکے عوام کا حکومت اور عدلیہ پر اعتماد بحال کرایا جائے۔