قبائلی گروپوں کے درمیان تصادم میں درجنوں افراد ہلاک

دو قبائلوں کی آپسی دشمنی کی وجہ سے کئی افراد موت کے گھاٹ اتر گئے

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 18 اکتوبر 2019 06:10

قبائلی گروپوں کے درمیان تصادم میں درجنوں افراد ہلاک
ٹانک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2019ء)   پاکستان میں جرگوں اور قبائلی سسٹم کا نہ کبھی خاتمہ ہو سکا ہے اور شاید مستقبل میں بھی اس کے خاتمے کی امید رکھنا ممکن نہیں۔چونکہ تعلیم ملک کے چند حصوں تک ہی حکومتیں پہنچا پائی ہیں اور ملک کے اکثر علاقے ناخواندہ ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک میں تشدد اور چھوٹی چھوٹی بات پر خون خرابہ ہو جانا عام سی بات ہے۔

قبیلوں کی دشمنیاں عرصے تک چلتی اور سینکڑوں لوگوں کی جان چلی جاتی ہے مگر اس حوالے سے لااینڈ آرڈر نافذ کرنے والے ادارے کسی طرح سے بھی متحرک نظر نہیں آتے۔آئے روز خاندانی دشمنی کی وجہ سے درجنوں افراد کے جاں بحق ہونے کی خبریں سنائی دیتی ہیں۔گزشتہ روز بھی خیبر پختونخوا میں ایسا لرزہ خیز واقعہ پیش آیا ہے جس میں درجن بھر افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں دو قبائلی گروپوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے۔پولیس حکام کے مطابق واقعہ تھانہ ملازئی کی حدود میں اس وقت پیش آیا جب مبینہ طور پر بیٹنی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نامعلوم مسلح افراد نے شربتی روڈ پر فائرنگ کرکے مروت قبیلے کے 2 افراد کو قتل کردیا۔جب مروت قبیلے کو واقعے کی اطلاع ملی تو اس نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ گاؤں اماخیل میں واقع پٹرول پمپ پر موجود افراد پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بیٹنی قبیلے کے 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بعد ازاں انعام گروپ نے مزید اشتعال میں آکر درہ بین روڈ پر بیٹنی قبیلے کی وین پر فائرنگ کی جس میں 9 افراد ہلاک ہوئے۔فائرنگ کے واقعات میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے، لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال (ڈی ایچ کیو) ٹانک منتقل کردیا گیا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر مسلح افراد کے خلاف آپریشن شروع کر دیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعات بظاہر دونوں گروپوں کے درمیان دیرینہ دشمنی کے باعث پیش آئے۔فائرنگ کے واقعات کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی اور نہ ہی تاحال کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔تاہم پولیس حکام کا کہنا تھا کہ حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کے لیے علاقے اور ہسپتال میں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا کو واقعے کی انکوائری رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔