مقبوضہ کشمیرمیں فوجی محاصرہ مسلسل 75 ویں روز بھی جاری

مارچ اور احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں

جمعہ 18 اکتوبر 2019 11:27

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2019ء) مقبوضہ وادی کشمیرمیں اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں جمعہ کو مسلسل 75 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے اورانٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج رہا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں ۔ سڑکوں پر نجی گاڑیاں تو چل رہی ہیں تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دکانیں صرف صبح اورشام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی چیزیں خرید سکیں۔ طلباء غیر یقینی صورتحال اور خوف کے ماحول کی وجہ سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نہیں جارہے ہیں۔ پوری وادی کشمیر میں کسی بھی جگہ پابندیاں نہ ہونے کے قابض انتظامیہ کے دعویٰ کے باوجود دفعہ144کے تحت پابندیاں عائد ہیں اور چار یا چار سے زائد افراد کے ایک جگہ اکٹھے ہونے پر پابندی ہے۔

(جاری ہے)

انتظامیہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کا دعویٰ کر رہی ہے اور سرینگر سے شائع ہونے والے اخبارات میں پورے صفحہ کے اشتہارات کے ذریعے لوگوںکو تجارت سمیت اپنے معمولات زندگی دوبارہ شروع کرنے کیلئے کہاجارہا ہے جو کہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال ابھی تک معمول پر واپس نہیں آئی ہے۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد لوگوںکوسرینگر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر دفتر کی طرف احتجاجی مارچ سے روکنے کیلئے وادی کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں ہیں۔

مارچ کی کال مزاحمتی یوتھ لیگ نے دی ہے۔ نماز جمعہ کے بعد لوگوںکو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے بھی پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ قابض انتظامیہ نے 05 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی تمام بڑی مساجد اور درگاہوں میں نمازجمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔