امریکہ سے مذاکرات‘ترکی نے کردوں کیخلاف آپریشن روک دیا

کردوں کیخلاف جنگ بندی پر اتفاق‘ ترکی کا شام میں عارضی طور پر سیز فائر کا اعلان‘کردوں کو نکلنے کیلئے پانچ دن کی مہلت دیدی

جمعہ 18 اکتوبر 2019 12:15

امریکہ سے مذاکرات‘ترکی نے کردوں کیخلاف آپریشن روک دیا
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) ترکی اور امریکا کے درمیان شام میں کردوں کے خلاف جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد ترکی نے شام میں عارضی طور پر سیز فائر کا اعلان کرتے ہوئے کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن کی مہلت دے دی۔جنگ بندی کے حوالے سے امریکا کے نائب صدر مائیک پینس ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کرنے انقرہ پہنچے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا، ان کے ساتھ وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی جس میں مائیک پینس نے بتایا کہ امریکا اور ترکی کے درمیان بات چیت کے بعد ترکی نے کردوں کے خلاف آپریشن عارضی طور پر معطل کردیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ترکی کردوں کو نکلنے کے لیے پانچ دن (120 گھنٹی) کی مہلت دے گا۔

(جاری ہے)

مائیک پینس نے کہا کہ 120 گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران امریکا کردوں کے زیر نگرانی افواج کو اس علاقے سے باہر نکالنے میں مدد کرے گا جسے ترکی لاکھوں پناہ گزینوں کے لیے محفوظ زون بنانا چاہتا ہے اور یہ ترک سرحد کے پاس قائم کیا جائے گا۔

مائیک پینس نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کے بعد اب ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی، ترکی اور امریکا دونوں داعش کے خلاف متحد ہیں۔واضح رہے کہ ترکی نے گزشتہ ہفتے اس کی سرحد پر جمع ہونے والے کرد نیم فوجی دستوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد یورپ اور امریکا نے ترکی پر تنقید کی تھی۔اس ضمن میں صدر ٹرمپ نے ترکی پر نہ صرف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا بلکہ ترک صدر کے نام ایک بہت سخت خط بھی تحریر کردیا تھا جسے تجزیہ نگاروں نے سفارتی آداب کے منافی بھی قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکی سے ملحقہ شامی علاقے سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد ایک بحران پیدا ہوگیا تھا اور ترکی وہاں 35 لاکھ شامی مہاجرین کو بسا کر وہاں ایک سیف زون بنانا چاہتا ہے۔مائیک پینس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کے باضابطہ اعلان سے قبل ہی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے کہا ’’لاکھوں جانیں بچ جائیں گی‘‘۔

ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ تین دن قبل یہ معاہدہ نہیں ہو سکتا تھا۔ اس کے لیے سختی کرنا ضروری تھا۔ یہ سب کے لیے بہت زبردست ہے، مجھے سب پر فخر ہی-نائب صدر پینس نے بھی صدر ٹرمپ کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی چاہتے تھے۔ وہ تشدد کو ختم کرنا چاہتے تھے۔یاد رہے کہ ترک صدر اردوغان اور نائب صدر پینس کی ملاقات سے ایک روز قبل امریکی صدر کی جانب سے اپنے ترک ہم منصب کے نام لکھا گیا ایک خط منظر عام پر آیا جس میں انھوں نے تنبیہ کرتے ہوئے لکھا‘زیادہ سخت بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ بیوقوفی مت کرو۔جنگ بندی کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے صدر اردوغان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہترین رہنما ہیں جنھوں نے درست فیصلہ کیا۔