خزانہ نکالنے کے بہانے گھر میں داخل ہونے والے جادوگروں نے شوہر کے سامنے خاتون کو ہراساں کیا

میں نے دونوں ملزمان سے مزاحمت کی جس پر میرے سُسرالیوں نے مجھ پر تشدد کیا۔ متاثرہ خاتون

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 18 اکتوبر 2019 12:50

خزانہ نکالنے کے بہانے گھر میں داخل ہونے والے جادوگروں نے شوہر کے سامنے ..
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 اکتوبر 2019ء) : بھارت کے شہر حیدرآباد میں مبینہ جادوگروں کی جانب سے ایک خاتون کو شوہر کے سامنے ہراساں کرنے اور زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ فلک نما پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا جہاں خزانہ نکالنے کے بہانے دو مبینہ جادوگر ایک گھر میں داخل ہوئے اور گھر میں موجود خاتون کو شوہر کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا ۔

متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ ان جادوگروں نے میرے شوہر طیب پاشا کے سامنے مجھ سے بد تمیزی کی اور مجھے ہراساں کیا ، جیسے ہی میں نے ان سے مزاحمت کی میرے سُسرالیوں نے بھی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ سب کچھ تب سے جاری ہے جب 2018ء میں میرے سُسرالیوں کو علم ہوا کہ گھر میں کہیں کوئی خزانہ موجود ہے۔

(جاری ہے)

جس پر جادوگروں نے اس خزانے کا سُراغ لگانے کا وعدہ کیا۔

متاثرہ خاتون نے بتایا کہ موسٰی باوزیر نے مجھے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا۔ جس کے بعد ایک اور جادوگر شیخ محسن نے بھی میرے ساتھ وہی سلوک کیا۔ خاتون نے بتایا کہ مجھے بلیک میل کرنے کے لیے اس گھناؤنے فعل کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی۔ مجھ پر اپنے والدین سے فون پر رابطہ کرنے کی اجازت نہیں تھی جبکہ میں اپنے والدین کے گھر تک نہیں جا سکتی تھی۔

اس حوالے سے مجھ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ لیکن کچھ دنوں کے بعد مجھے میری نانی اماں کے گھر چھوڑ دیا گیا۔ خاتون نے بتایا کہ میں نے تب تک اس کا تذکرہ کسی سے نہیں کیا جب تک میرے والد نے عمان سے واپس آکر خاوند کے گھر واپس نہ جانے کی وجہ دریافت نہیں کی۔ میں نے تمام تر کہانی اپنے والد کو سُنا دی۔ بیٹی کی بات سننے کے بعد متاثرہ خاتون کے والد نے فلک نما پولیس اسٹیشن پہنچ کر پولیس کو ساری تفصیلات سے آگاہ کیا۔

لیکن انہیں پولیس سے کوئی تعاون حاصل نہیں ہو سکا۔ جس پر انہوں نے عدالت سے رابطہ کیا۔ عدالتی حکم کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جادوگروں کو گرفتار کر لیا۔ سُسرالیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے سُسرالیوں نے شادی کے دو ماہ بعد ہی جہیز کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا۔