حکومت اس وقت مولانا فضل الرحمان کے پلان بی اور سی سے ناواقف ہے
پلان بی کے مطابق مولانا فضل الرحمان آخر تک کہیں نظر نہیں آئیں گے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں نمودار ہوں گے
سمیرا فقیرحسین جمعہ 18 اکتوبر 2019 13:25
(جاری ہے)
دوسری جانب حکومت نے اس احتجاج کو مکمل طور پر روکنے کا پلان بنا رکھا ہے تاہم حکومت فی الوقت مولانا کے پلان بی اورپلان سی سے واقف نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا کا پلان بی یہ ہوگا کہ اگر احتجاجی مارچ کے شرکاء کو گرفتار کیا گیا چاہے اُس میں جمعیت کی مرکزی قیادت ہی کیوں نہ شامل ہو ، تو مولانا فضل الرحمان کے کارکن ملک بھرمیں مرکزی شاہراہیں جام کردیں گے اور اس کا آغاز کراچی میں سہراب گوٹھ سے کریں گے جہاں سے پورے ملک کے لیے ٹریفک خصوصاً آئل ٹینکرز روانہ ہوتے ہیں۔ مولانا کے پلان بی کے مطابق مولانا فضل الرحمان آخر تک کہیں نظر نہیں آئیں گے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں نمودار ہوں گے۔ اس سے پہلے تک وہ کارکنان سے بذریعہ فون و ویڈیو لنک رابطہ رکھیں گے۔ مولانا کے ساتھ کم از کم دس ہزار کارکنوں کا ایک مجمع ہو گا جن میں سے کئی مسلح بھی ہوسکتے ہیں ۔ اگر کسی وجہ سے مولانا اپنی گرفتاری کو بچا نہ سکے تو پورے ملک میں جی ٹی روڈ کو جام کردیا جائے گا جسے این ایچ اے کی زبان میں این ایچ 5 کہا جاتا ہے اور اُس وقت تک خالی نہیں کیا جائے گا جب تک مولانا فضل الرحمان کو رہا نہیں کردیا جاتا۔ حیدر نقوی کا کہنا تھا کہ اگر مولانا کے قافلوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اسلام آباد پہنچنے دیا گیا تو مولانا فضل الرحمان پُرامن طریقے سے ڈی چوک پر براجمان ہوجائیں گے اور روزانہ وہاں تلاوت قران پاک و درس و تدریس کا مرکزی سلسلہ شروع ہوجائے گا اور روزانہ کی بنیاد پر عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اگر میڈیا نے اس احتجاج کا بلیک آؤٹ کیا تو سوشل میڈیا پر جمعیت کا چینل سب کچھ براہ راست دکھائے گا۔ اگر دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیا تو مولانا فضل الرحمان دوران احتجاج ہی ایسی کسی بھی جماعت سے اظہارِ لاتعلقی کردیں گے تاکہ وزیر اعظم کے مستعفی ہونے کی صورت میں وہ جماعت فائدہ نہ حاصل کرسکے۔ حیدر نقوی نےکہا کہ اس وقت مولانا فضل الرحمان دراصل صرف احتجاجی مارچ پر توجہ نہیں دے رہے بلکہ اُن کی بہت بڑی ٹیم ہے جس میں پڑھے لکھے نوجوان شامل ہیں، سوشل میڈیا پر اس مارچ کی ترویج میں مصروف ہے اور اُن کے پاس کسی بھی بڑے ٹی وی چینل کے مقابلے کی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کرنے والے ہیں۔ مولانا کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پر بیرون ملک سے بہت زیادہ اخلاقی دباؤ آسکتا ہے کہ اس احتجاج کو مؤخر کردیا جائے یا مکمل طور پر یکجہتی کشمیر مارچ میں بدل دیا جائے تاہم اس کا حتمی فیصلہ مولانا فضل الرحمان ہی کرسکتے ہیں جس کا زیادہ سے زیادہ دو چار دنوں تک پتہ چل جائے گا۔مزید اہم خبریں
-
سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے ایران کے سفیر کی ملاقات
-
امریکی صدر جو بائیڈن کا وزیراعظم شہبازشریف کو خط ، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر نومنتخب حکومت کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار
-
وزیراعلی مریم نوازنے محمد نواز شریف کسان کارڈ کی منظوری دیدی ،5 لاکھ کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر 150 ارب کا قرضہ دیا جائیگا
-
پشاور بی آر ٹی کے کنٹریکٹر نے عالمی ثالثی عدالت میں حکومت کیخلاف 57 ارب روپے کا دعوی کردیا
-
نوازشریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پرسزا دینا غلطی تھی، ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی پیشرفت کو حوصلہ افزا قرار دے دیا
-
ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی راہ میں سیاسی و انتظامی دبا ئوکو برداشت نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم
-
عمران ریاض کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست، نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب
-
وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کاگنگارام ہسپتال اور مدر اینڈ چائلڈ بلاک کا دورہ ،ری ویمپنگ منصوبے کا جائزہ لیا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوٹس، لیہ میں ذہنی معذور بچی کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ملزم چند گھنٹے میں گرفتار
-
سمگلنگ کے خاتمے کیلئے وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں کسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے، وزیراعظم محمد شہباز شریف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.