Live Updates

سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

جمعہ 18 اکتوبر 2019 14:34

سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 اکتوبر 2019ء) : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر میاں رضاربانی کے ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ترمیمی بل2019، اتھارٹی سے منظوری حاصل کیے بغیر سی ایس ایس کے امتحان کو پاس کرنے کے طریقہ کارکے رول11 میں ترمیم،سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندرو کے18 ستمبر2018 کو سینیٹ اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملہ برائے وفاقی حکومت کی طرف سے نئی بھرتیوں میں صوبائی کوٹے پرعملدرآمد کے علاوہ سینیٹر محمد اکرم کے26 ستمبر2018 کو سینیٹ اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس برائے بلوچستان کی 17270 کی خالی پوسٹوں کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبر کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس کے امتحان کے طریقہ کار کے رول میں کی گئی تبدیلی کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں اس کا تفصیلی جائزہ لیا جا چکا ہے۔ ایف آئی اے نے انکوائری رپورٹ جمع کرائی تھی جس کے مطابق ایف پی ایس سی کی اس میں کوئی غلطی نہیں ہے البتہ ایف پی ایس سی کی گئی ترمیم کے حوالے سے انٹرنل انکوائری کرے جس پر قائمہ کمیٹی نے ترمیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیل اور رولز کی کاپی طلب کی تھی وہ فراہم کر دی گئی ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ2009 میں دو امیدواروں اور 2012 میں 4 امیدواروں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اٹھایا گیا تھا وہ بھی معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں دو چیزیں ہیں علیحدہ علیحدہ ان کا جائزہ لیا جائے ایک تو یہ کہ رول میں کیوں تبدیلی کی گئی اورکس اتھارٹی نے یہ فیصلہ کیا۔

دوسرا اس سے کس کو فائدہ اور کس کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات سے تجاوز کرنا جرم کرنے کے مترادف ہے۔جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی طرف سے جو سفارشات دی جائیں گی ان پٹ میں شامل کر کے معاملہ کیبنٹ کو بھیجا جائے گا۔ ایف پی ایس سی کی طرف سے کچھ نہیں ہوا۔ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے یہ غلطی ہوئی ہے اس میں کوئی نقصان بھی نہیں ہوا۔

موازنہ رپورٹ میں اس کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے نے اس کی پانچ ماہ تفصیلی انکوائری کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ 2008 میں جو آیا وہ بھی غلط تھا جو 2013 میں کیا گیا وہ بھی درست نہیں تھا۔ 5 لوگوں کی فہرست فراہم کر رہا ہوں ان کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقات پر بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے کوئی بہتر حل نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ ایک ماہ کے اندر ایف پی ایس سی انٹرنل انکوائری کر کے کمیٹی کو تفصیلات فراہم کرے اور اگر ضرورت پڑی تو ایف آئی اے کو بھی رپورٹ کے حوالے سے پوچھا جائے گا۔ میں جو فہرست دے رہا ہوں دیکھاجائے یہ لوگ کیسے پاس ہو گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ایجنڈے پر تھا کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے پھر وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک خوفناک بیان دیا ہے چار سو محکموں کو ختم کیا جارہا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

کون سے ادارے بند کر رہے ہیں۔ایک بندے کو بھی بغیر کسی قانون کے نکالا تو یہ پوری کمیٹی ان کے حق میں کھڑی ہو جائے گی۔ہم یہ نہیں کرنے دیں گے ہمیں اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی جائے۔اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے تسلیم کیا ہے کہ اس پر ورکنگ ہو رہی ہے اور ری سٹراکچر کے حوالے سے بات بھی کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اس بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں سے جہاں اس حوالے سے ورکنگ کی جارہی ہے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

لوگوں میں پہلے ہی بے چینی موجود ہے۔بے روزگاری اور مسائل میں مزید اضافہ ہوگا یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کسی کو فارغ نہیں کیا جائے گا ری سٹراکچرپر ورکنگ کی جارہی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ہر حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر خسارے والے ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے ہو سکتا ہے ری سٹراکچر کرنے سے مزید بھرتی بھی کیے جا سکتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام اداروں سے تفصیلات حاصل ہو گئی ہے جو کمیٹی کو فراہم کر دی گئی ہیں مجموعی طور پر صوبہ سند ھ کے کوٹے سے زیادہ وفاقی اداروں میں بھرتیاں کی گئی ہیں۔صوبہ سندھ کا کوٹہ 19 فیصد بنتا ہے اور بھرتیاں 22 فیصد کی گئی ہیں۔چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ فہرست کے مطابق بے شمار محکموں میں کوٹے سے کم تقرریاں کی گئی ہیں جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقرریوں کا ایک علیحدہ روسٹر سسٹم ہوتا ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ ہر ادرے کے بھرتی کے قوانین علیحدہ علیحدہ ہوتے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چاروں صوبوں کے صوبائی کوٹے پر عملدرآمد کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات فراہم کی جائیں۔قائمہ کمیٹی صوبائی کوٹے پر عملدرآمد کے حوالے دی گئی بریفنگ پر مطمعن نہیں ہے اس کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔

سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کی بے شمار پوسٹیں انڈر پراسس میں دکھائی جا رہی ہیں ان کا پراسس کب ختم ہوگا۔ صوبہ بلوچستان کے کوٹے پر بھی مکمل عملدرآمد کرایا جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر میاں رضاربانی کے ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ترمیمی بل2019 کے حوالے سے سیکرٹری پاور ڈویژن نے اضافی پوائنٹس بارے تفصیلی آگاہ کیا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سیکرٹری پاور کے پوائنٹس کا جواب سینیٹر میاں رضاربانی بہتر طو رپر دے سکتے ہیں بہتریہی ہے کہ ان کی موجودگی میں معاملے کا جائزہ لیا جائے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ماضی میں ایک میٹرک پاس کو چیئرمین او جی ڈی سی ایل لگایا گیا تھا وفاق کو یہ اختیار ملنا چاہیے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ وزارت پاور نے آج ہی یہ پوائنٹس دے ہیں ان کو پڑھ کر آئندہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمو د نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ کمیٹی کے آج کے ہونے والے اجلاس میں اس ایجنڈے کو شامل کیا جائے گا۔ سینیٹر میاں رضاربانی قابل احترام ہیں مگر انہوں نے گزشتہ اجلاس میں ہی کہا تھا کہ آج کے اجلاس میں یہ بل پاس نہیں ہوگا جس سے مجھے بہت افسوس ہوا تھا۔ انہیں قائمہ کمیٹی کے بارے میں ایسی بات نہیں کرنا چاہیے تھی وہ آج اسلام آباد سے کراچی گئے ہیں، انہیں کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔ سینیٹ سیکرٹریٹ ان سے بات کر کے جس دن میسر ہوں کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل کر کے معاملے کا جائزہ لیا جائیگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات