بھارتی سازشیں ناکام: پاکستان ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا

ایف اے ٹی ایف کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فناسنگ کے خلاف پاکستانی اقدامات کی تعریف، پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کے لیے فروری تک کی مہلت دے دی،فی الحال نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 18 اکتوبر 2019 15:35

بھارتی سازشیں ناکام: پاکستان ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونے سے بچ گیا
پیرس (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر2019ء) پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بھارتی کوشش ناکام ہو گئی۔فنانشل ایکسن ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کی بجائے فی الحال گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو چار ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی اقدامات کی بھی تعریف کی ہے تاہم پاکستان کا نام فی الحال گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔

پاکستان کو فروری 2020 تک دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے کے اقدامات کے لیے مہلت دی ہے۔آئندہ اجلاس میں پاکستان کی کارگردگی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے بہترین اقدامات کیے ہیں۔

(جاری ہے)

منی لانڈرنگ اور ٹیری فنناسنگ کے خلاف پاکستان کی حکومت نے بہترکام کیا ہے۔ پاکستان کو ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرنا ہو گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ابھی کچھ اہداف پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے ابتدائی طور پر پاکستان کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دے دیا تھا۔ خیال رہے کہ پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جاری ہے۔حکومتی وزیر حماد اظہر وفد کے ہمراہ اجلاس میں شریک ہیں۔ اجلاس میں پاکستان کی نئی نیشنل رسک اسیسمنٹ رپورٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔پاکستان نے 150صفحات پر مشتمل رپورٹ ایف اے ٹی ایف کو بھجوائی تھی۔ رپورٹ میں 3 اہم پہلوؤں سے متعلق رسک اسیسمنٹ کی گئی۔

رپورٹ میں ٹیرر ازم اور ٹیرر ازم فنانسنگ کے خطرات کا تعین کیا گیا۔۔زرائع وزارت خزانہ کے مطابق سفارشات کی صورت میں باقاعدہ عمل در آمد شروع کر دیا جائے گا۔اگلے دو دن پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نکات زیر غور آئیں گے۔ خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیرس میں جاری ہے۔ پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان باضابطہ مذاکرات آج 14 اکتوبر سے پیرس میں شروع ہوئے ہیں ۔ 18 اکتوبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خاتمے سمیت کئی نکات شامل ہیں۔