مقبوضہ کشمیر ، بھارتی قبضے ،کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کیخلاف زبردست مظاہرے کیے گئے

بھارتی فوجیوں ،پولیس اہلکاروں کامظاہرین پر تشدد، آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے ،متعدد افرادزخمی سی بی آئی نے حریت رہنما جاوید احمد میر کو تین دہائیوں پرانے مقدمے میں سرینگر میں انکے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا

جمعہ 18 اکتوبر 2019 18:10

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے بھارتی قبضے اور بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف جمعہ کو مختلف علاقوںمیںزبردست مظاہرے کیے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نماز جمعہ کے فوراً بعد لوگ سرینگر، بڈگام ، گاندر بل ، اسلام آباد ، پلوامہ، کولگام، شوپیاں ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پرنکل آئے اور آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے ۔

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مختلف مقامات پر مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے جس کے نتیجے میں متعدد افرادزخمی ہو گئے ۔ قابض انتظامیہ نے مظاہروں اور سونہ وار سرینگر میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کو روکنے کیلئے شہر میں کرفیو اور پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔

(جاری ہے)

مارچ کی کال مزاحمتی یوتھ لیگ نے دی تھی ۔ انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد سمیت اوروادی کشمیر کی دیگر مساجد اور خانقاہوں میں لوگوں کو پانچ اگست کے بعد سے آج مسلسل گیارویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی۔

دریںاثنا بھارتی فوجی محاصرے ، انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروس کی معطلی کے باعث جمعہ کو75ویں رو ز بھی وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں میں نظام زندگی مفلوج رہا ۔دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پرپبلک ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت معطل ہے ۔ دکانیں صرف صبح اورشام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی چیزیں خرید سکیں۔

تمام سکول ، کالجز اور یونیورسٹیاں ویران ہیں کیونکہ والدین اپنے بچوں کی سلامتی کے حوالے سے لاحق پریشیانی کے سبب انہیں تعلیمی اداروں میں نہیں بھیج رہے ۔ بھارتی سینٹرل بیورو آف انسویسٹی گیشن(سی بی آئی ) نے حریت رہنما جاوید احمد میر کو تین دہائیوں پرانے ایک جھوٹے مقدمے میں سرینگر میں انکے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا جس کے بعد انہیں وادی سے باہر منتقل کیا گیا۔

بھارتی فوجیوں نے سرینگر ، گاندر بل ، کپواڑہ ، بانڈی پورہ ، شوپیاں، پلوامہ، اسلام آباد، رام بن ، ڈوڈہ ، کشتواڑ اور دیگر علاقوںمیں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائی جاری رکھی۔ فوجیوں نے آپریشن کے دوران اب تک متعدد افراد گرفتار کر لیے ہیں۔ آل انڈیا سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن ، Pinjra Todاور دہلی یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین سمیت طلباء کی کئی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر کے مسلسل محاصرے کے خلاف نئی دلی یونیورسٹی میں مظاہرہ کیا۔

کشمیری طلباء نے مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کیلئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا۔لیبر پارٹی سے وابستہ برطانوی رکن پارلیمنٹ Kate Greenنے اپنے حلقے Traffordکے لوگوں کی طرف سے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس میں انہوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق پر امن حل کے لیے کردار ادا کرے۔ لیبر پارٹی کے ایک اور رکن پارلیمنٹ اور شیڈو وزیر Liam Byrneنے ایوان میں ایک بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت سے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر روا رکھے جانیوالے مظالم کا نوٹس لے۔