بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء وطالبات کی ہراسمنٹ کے مکروہ واقعات سماج کے چہرے پر بد نما داغ ہیں،مولانا عبدالرحمن رفیق

بلوچستان میں رہنے والی جیسی مہذب اقوام کی توہین ہے ،اب تک مجرموں کیخلاف کارروائی عمل میں نہ لانا باعث افسوس ہے،امیر جے یو آئی کوئٹہ

جمعہ 18 اکتوبر 2019 19:51

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالرحمن رفیق مولانا مفتی روزی خان سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑمولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا محمد ایوب ایوبی مفتی عبدالسلام رئیسانی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ مسعود احمد سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد حافظ خلیل احمد سارنگزئی سیکرٹری مالیات سرفراز شاہوانی حافظ سردار محمد نورزئی سالار حافظ مجیب الرحمان ملاخیل حاجی صادق دین ایڈووکیٹ مفتی ابوبکر مولانا سعداللہ آغا اور دیگرنے مشترکہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء وطالبات کی ہراسمنٹ کے مکروہ واقعات سماج کے چہرے پر بد نما داغ ہیں بلوچستان میں رہنے والی جیسی مہذب اقوام کی توہین ہے اور دوسری جانب اب تک مجرموں کے خلاف کاراوائی عمل میں نہ لانا باعث افسوس ہے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت یونیورسٹیز کے اختیارات کوگورنرسے وزیراعلیٰ کو منتقل کرکے بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنیوالے دلخراش واقعات کی شفاف تحقیقات کیلئے وائس چانسلرکو برطرف کیا جائے، جب سے بلوچستان یونیورسٹی سے طلباء سیاست پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اس دن سے وہ تعلیمی درسگاہ کم جنگی قلعہ زیادہ لگ رہی ہے انہوں نے کہا کہ مخصوص ذہنیت کے حامل افراد نے منظم منصوبے کے تحت تعلیمی درسگاہوں کو جیلوں میں تبدیل کررکھا ہے وہاں پر وائس چانسلر سے سیکورٹی ادار ے کے سربراہ کا اختیار زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنیوالے دلخراش واقعات نے ہمارے اسلامی اور قومی سماج کو ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا کردیا ہے اور لوگ اپنی بچیوں کو یونیورسٹی بھیجنے سے خوف زدہ ہیں دوسری جانب وائس چانسلرکہہ رہے ہیں کہ ایک منصوبے کے تحت یونیورسٹی کی کردار کشی کی جارہی ہے ا نہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ انکے زیر انتظام یونیورسٹی میں رونما ہونے والے واقعات نے صوبے کو غم میں مبتلا کردیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبے کی واحد بڑی یونیورسٹی میں اگر عزت و عصمت محفوظ نہ ہو تو بچیاں تعلیم حاصل کرنا ہی ترک کردیں گی اس قسم کے مکروہ اور شیطانی ہوس کے حامل افراد نے اساتذہ کا نام بدنام کیا ہے جمعیت علماء اسلام اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر مجرموں کو کیفر کردار پر دیکھنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں پڑھائی اور داخلے عزت کے سودے پردیئے جائیں تو وہاں کیسے ایک پاپردہ مپذب اور دین دار سماج کی بچیاں تعلیم حاصل کرسکیں گی اور صوبے کی تعلیمی پسماندگی کیسے دور ہوگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے مسئلے پر سیاست کے بجائے حتمی نتیجہ چاہیے طلباء سیاست پر پابندی سے انتہائی بیانک تصویر سامنے آئی ہے جو بلوچستان جیسے مہذب صوبے اور ان میں رہنے والی اقوام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہے انہوں نے کہا کہ طلبا و طالبات کو ہراساں کرنے کے سنگین واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنا کر ازالہ کیاجائے اس سلسلے میں صوبائی حکومت معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر ایکشن دکھائے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں پر عائد پابندی کا خاتمہ کرکے ادارے میں تعینات فورسز کی بھاری نفری کو واپس کیا جائے تاکہ طلباء بلاخوف و خطر تعلیم حاصل کرسکیں بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعات نے پورے سماج کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے استاد اور طلبا کا رشتہ بہت اعلیٰ ہوتا ہے مگر یہاں بعض شیطان صفت عناصر نے اس رشتے کی پاکیزگی پر داغ لگادیا ہے ایسے لوگ معاشرے پر کلنک ہیں انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد گورنر بلوچستان فوری طور پر ایسے واقعات کے تدارک کیلئے سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے نیک اور صالح چانسلر کی تعیناتی کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی مادر علمی ہے یہاں طلباء سیاست کی بدولت تمام پارٹیز کی قیادت یہاں سے فراہم ہوئی ہے اور صوبے میں آباد تمام اقوام کی باپردہ بچیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں حال ہی میں منظر عام پر آنے والے واقعات کے باعث اس مادر علمی کا نام دنیا میں غلط طریقے سے لیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ طلباء تنظیموں پر پابندی کے خلاف بل سینٹ میں منظور ہوچکا ہے تاہم حکمران اس پر عملدرآمد کرنے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں طلباء تنظیمیں کسی بھی علمی درسگاہ میں تربیت کا ذریعہ ہوتی ہیں اور یہ لوگ بہتر انداز میں اپنی قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اگر جامعہ بلوچستان میں ان پر پابندی عائد نہ ہوتی تو آج اتنے بڑے واقعات رونما نہ ہوتے اور یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی ناگوارہ، ناقابل فہم اور ناقابل برداشت ہے اب والدین کا یہ یہ جاننا کہ ہماری بیٹیاں یونیورسٹی جانے پر محفوظ نہیں انتہائی اشتعال انگریز ہے آج خواتین تعلیمی سمسٹر کے دوران تعلیم چھوڑ اپنے اپنے علاقوں میں چلی جارہی ہیں ان کی عزت و نفس کا ازالہ کیسے ممکن ہوگا انہوں نے کہا کہ اپنے بہنوں اور بیٹیوں کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام نے پہلے ہی دن موقف اختیار کیا تھا کہ شیطان صفت عناصر کا قبیح اور مکروہ عمل ہے اسے تعلیمی درسگاہ کو ٹارگٹ نہ کیاجائے بلکہ ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنایاجائے۔