Live Updates

پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانا دیرینہ مقصد ہے، اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے،

مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر نے اور اس اہم مسئلے پر قوم کو یکجا کرنے میں علمائے کرام کا اہم کردار ہے، حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے وزیر اعظم عمران خان کی علماء و مشائخ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 00:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2019ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانا دیرینہ مقصد ہے، اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے، مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر نے اور اس اہم مسئلے پر قوم کو یکجا کرنے میں علمائے کرام کا اہم کردار ہے، حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے۔

وہ علماء و مشائخ کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جنہوں نے جمعہ کو یہاں وزیرِ اعظم آفس سے ان سے ملاقات کی۔ وفد میں تمام فقہ جات، مسالک، تنظیمات المدارس کے نمائندہ جید علمائے کرام اور مشائخ شامل تھے۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، معاون خصوصی نعیم الحق، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا بھی ملاقات میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

علمائے کرام نے وزیرِ اعظم کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کرنے خصوصاً اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم، بھارتی افواج کی بربریت اور خطے کے امن پر مسئلہ کشمیر کے ممکنہ اثرات کو نہایت مفصل اور مدلل طریقے سے اٹھانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان نے کشمیر کے سفیر ہونے کا حق ادا کیا ہے۔

علمائے کرام نے کہا کہ وزیرِ اعظم پاکستان نے ناموس رسالت اور دین اسلام کے بارے میں حقائق پر مبنی موقف جس دلیرانہ انداز میں پیش کیا اس پر علمائے کرام کے تمام مکاتب بالخصوص اور پوری قوم ان کی مشکور ہے۔ قبل ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے خصوصاً نظام تعلیم میں یکسانیت و ہم آہنگی پیدا کرنے اور معاشرے میں اتحاد کو فروغ دینے میں علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے، حکومت اس ضمن میں علمائے کرام سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ان کو اس مقصد میں ساتھ لیکر چلنے کے لئے پرعزم ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس وقت تعلیم کے شعبے میں مختلف نظام اور نصاب رائج ہیں جس سے نہ صرف معاشرہ تقسیم کا شکار ہے بلکہ مختلف طبقات میں غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں رائج متوازی نظام قوم کے اتحاد اور ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نظام و نصاب تعلیم میں اصلاحات کی جائیں اور اس ضمن میں علمائے کرام کا تعاون ازحد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ مدرسے سے فارغ التحصیل طلبا کو بھی زندگی میں وہی مواقع میسر آئیں جو انگریزی و دیگرسکولوں کے طلبا کو میسر آتے ہیں۔ ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے اور اسے صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کی تشکیل کے وقت جو خواب ہمارے آباؤ اجداد نے دیکھا وہ انہی اصولوں پر مبنی تھا جن کی بنیادمدینہ کی ریاست پر تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانا انکادیرینہ مقصد ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لئے وہ اپنی ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت ملکی معیشت کی بہتری کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل قرآن و سنت کی روشنی میں ٹیکس اصلاحات کے ضمن میں اپنی تجاویز دیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے ہر سطح پر کشمیر کے مسلمانوں کا مقدمہ اٹھایا ہے۔ ہندوستان کی حکومت جانتی ہے کہ وہ اپنی بربریت اور نو لاکھ فوج سے کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا آج عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے سے آگاہی ہے اوربھارت سرکار کے لئے یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ قتل عام یا دیگر ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی آواز کو دبا سکے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ کشمیری عوام کو ان کی منزل سے دور رکھ سکے۔ وزیر اعظم نے علما ء کرام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کر نے اور اس اہم مسئلے پر قوم کو یکجا کرنے کے ضمن میں علمائے کرام نے جو کردار ادا کیا ہے وہ نہایت قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش ہر مسئلے پر خواہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کا مسئلہ ہو یا فرقہ واریت کی عفریت سے نمٹنے کا ہو علمائے کرام کا کلیدی کرداررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امہ میں تفریق اور تقسیم پیدا کرنے کی مذموم کوششوں کا مقابلہ کرنے کے ضمن میں بھی علمائے کرام کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام سے میٹنگز کا تسلسل جاری رہے گا تاکہ ہر مسئلے پر ان سے مشاورت و رہنمائی جاری رہے۔ علمائے کرام نے ترکی اور ملائیشیا کے تعاون سے اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے اور نئی نسل کو اسلام سے روشناس کرانے کے لئے وزیرِ اعظم کی جانب سے نئے چینل کھولے جانے کے اقدام کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ اس کاوش سے جہاں نوجوان نسل کو اسلام کے اصل تشخص اور اسلامی تاریخ سے روشناس کرانے میں مدد ملے گی وہاں اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔

علمائے کرام نے عالم اسلام میں امن کے فروغ خصوصاً مشرق وسطی میں امن کے فروغ کے لئے وزیرِ اعظم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم عالم اسلام میں امن کے سفیر بن کر ابھرے ہیں اور امن کے سلسلے میں ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ علمائے کرام نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی جانب سے پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کے ویژن اور اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں میں تمام علمائے کرام حکومت کے شانہ بشانہ کردار ادا کریں گے۔

ریاست مدینہ کے تصور پر نئے پاکستان کی تشکیل کے لئے وزیرِ اعظم کو علمائے کرام کی جانب سے مکمل سپورٹ کی یقین دہانی کرائی گئی۔ علمائے کرام کی جانب سے کہا گیا کہ ملکی مفادات کے تحفظ میں ریاست پاکستان اور افواجِ پاکستان کے ساتھ ہیں۔ وفد نے مدارس کی بہتری و اصلاحات خصوصاً نظام و نصاب تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ضمن میں بھی حکومتی کاوشوں کو سراہا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ مملکت خداداد کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور اسے ریاستِ مدینہ کی طرز پر ڈھالنے کی کاوشوں کے ضمن میں علمائے کرام کی جانب سے متعدد تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات