مقبوضہ کشمیر ،76ویںرو زبھی معمولات زندگی مفلوج ،لوگ محاصرے میں بدستور مشکلات کا شکار

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کو بلاجواز گرفتاری اورتشدد کا نشانہ بنارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا بیان

ہفتہ 19 اکتوبر 2019 18:29

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے شروع کیے گئے فوجی محاصرے کے باعث وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پابندیوں ، انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کے باعث ہفتہ کو مسلسل 76ویںرو زبھی معمولات زندگی مفلوج رہے ۔

بھارتی حکام کی طرف سے صورتحال معمول پر لانے کی کوششوں کے باوجود لوگ بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کیے جانے والے حالیہ اقدامات کے خلاف ایک خاموش احتجاج کے طو ر پر ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صبح اور شام کے وقت کچھ دیر کیلئے کاروباری سرگرمیاں ہوتی ہیں اور اکثر اوقات دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہتے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ مسلسل معطل ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام نے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر کے عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے مذموم منصوبے میں ناکام ہو گئے کیونکہ والدین اپنے بچوں کی سلامتی کے حوالے سے لاحق پریشانی کے سبب انہیںسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میںنہیں بھیج رہے ۔ انتظامیہ نے بچوں کی سرگرمیوں پر نظررکھنے کیلئے تعلیمی اداروں میں مجسٹریٹ بھی تعینات کر دیے ہیں۔

ادھر بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست سے انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث مقبوضہ علاقے میں آن لائن بزنس ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔ آن لائن کمپنیوںکو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے کیونکہ مواصلاتی ذرائع کی معطلی کے باعث مقبوضہ کشمیر کے آن لائن صارفین اپنے آرڈر دینے سے قاصر ہیں۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل ‘‘نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے مختلف کارکنوں، سیاست دانوں حتی ٰ کہ بچوں کی بلاوجہ گرفتاری کے حوالے سے ایک دستاویز تیار کی ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں بھارتی محاصرہ تاحال جاری ہے اور اختلاف رائے رکھنے والے ہر شخص کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی بھارت شاخ نے گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران جموں وکشمیر میں مختلف لوگو ں سے بات چیت کے بعد بغیرکسی الزام کے گرفتار کیے گئے تمام کشمیریوں کی رہائی اورذرائع مواصلات کی مکمل بحالی کا مطالبہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف منعقدہ ایک تقریب میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں ، دیگر کمیونٹیز کے افراد اورذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مختلف بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموںنے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے والی تصاویر کی نمائش کی ۔واشنگٹن میں منگل کو جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی کانگریس کے اہم مباحثے سے پہلے جس میں وادی کشمیر پر توجہ مرکوز کی جائے گی ، کیلیفورنیا میں قائم غیر سرکاری تنظیم کشمیرہیومن رائٹس فائونڈیشن نے کیپٹل ہل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میںانسانی حقوق کے کارکنوںکو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں کانگریس کے عملے کے 130سے زائد ارکان نے بھی شرکت کی۔ پینل کے ارکان نے انہیں تنازعہ کشمیر، کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں بتایا۔ عملے کے ارکان کو گزشتہ دوماہ سے زائد عرصے سے بھارت کی طر ف سے لاکھوں کشمیریوں کو محصور رکھنے کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا۔