مولانا کوروکا گیا، گوادرسمیت اندرونی، بین الاقوامی راستے بند ہوجائیں گے

عین ممکن ہے حکومت ان کو روکنے کی حماقت ضرور کرے گی، بیوروکریسی اور پولیس بھی بڑی پریشان ہے، کہ مولوی حضرات آگئے توان کو کیسے ہاتھ لگائیں گے؟ اگر کوئی سمجھتا ان کواسٹیبلشمنٹ سے کچھ مل جائے گا، تووہ 3بار کے وزیراعظم نوازشریف سے سیکھیں۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار ریحام خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 19 اکتوبر 2019 21:55

مولانا کوروکا گیا، گوادرسمیت اندرونی، بین الاقوامی راستے بند ہوجائیں ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 اکتوبر2019ء) سینئر صحافی اور تجزیہ کار ریحام خان نے کہا ہے کہ مولانا کو روکاگیا، گوادرسمیت بین الاقوامی اور اندرونی راستے بند ہوجائیں گے، لیکن عین ممکن ہے حکومت ان کو روکنے کی حماقت ضرور کرے گی، بیوروکریسی اور پولیس بھی بڑی پریشان ہے، کہ مولوی حضرات آگئے تو ہم ان کو کیسے ہاتھ لگائیں گے؟ اگر کوئی سمجھتا ان کواسٹیبلشمنٹ سے کچھ مل جائے گا، تو3بار کے وزیراعظم نوازشریف سے سیکھیں۔

انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ویڈیوٹویٹ میں کہا کہ بیوروکریسی اور پولیس بڑی پریشان ہے، کہ مولوی حضرات آگئے تو ہم ان کو کیسے ہاتھ لگائیں گے؟ فورسز کی ویسے بھی مذہبی جماعتوں کے وابستگی کیونکہ سب مسلمان ہیں، مولوی ویسے بھی جہاں نماز پڑھی وہیں سوگئے،یہ بڑے سخت جان لوگ ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

عقل مندی یہ نہیں ان کو روکاجائے، عقل مندی یہ ہے ان کوہاتھ نہ لگایا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہیں بھی مذہبی کارڈ استعمال کرنے کی بات نہیں کی، وہ آزادی آزادی اور جمہوریت جمہوریت کی بات کررہے ہیں۔مولانا توآرہا ہے، اگر ہاتھ لگایا تو یہ بڑی احمکانہ حرکت ہوگی۔حکومت عین ممکن ہے وہ یہ غلطی کریں ، سندھ ، پشاور یا بلوچستان میں ان کو روک دیا تو اس سے بڑی غلطی نہیں ہوگی، اگر وہ اسلام آباد نہ بھی آئیں تو وہ اتنی دہشت پھیلا چکے ہیں کہ ابھی سے لوگ گھبرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں 2013ء سے بلوچستان جارہی ہوں، میں جنوبی پنجاب ، کے پی اورسندھ میں بھی جے یوآئی ف کا بھی جھنڈا دیکھا ہے، بلوچستان میں گوادر، ایران کی سرحد ہے۔ لیکن اگر آپ نے ان کو روکا اور راستے بند کیے تو آپ کے بین الاقوامی اور اندرونی راستے بند ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جوبھی سیاستدان سمجھ رہا ہے کہ وہ مولانا کے ساتھ نہیں جائیں گے تو ان کو کہیں نہ کہیں سے کچھ مل جائے گا، وہ میاں نوازشریف سے سیکھیں،میاں نوازشریف تین بار وزیراعظم رہے ہیں ، وہ اسٹیبلشمنٹ کو بڑی اچھی طرح جانتے ہیں کہ آئی جے آئی بھی بنی تھی۔

وہ جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا کسی حکومت کیلئے کتنا کردار ہوتا ہے۔خوشی ہوئی کہ شہبازشریف نے بھی درست فیصلہ لیا ہے۔ نوازشریف نے ووٹ کو عزت دو سے آغاز کیا، مریم نوازنے بھی اسٹینڈ لیا۔ اچکزئی اورحاصل بزنجوبھی جے یوآئی ف کے ساتھ ڈٹ کرکھڑے ہوئے ہیں۔