بصارت سے محروم افراد ہماری خصوصی توجہ و ہمدردی کے حقدار ہیں،پروفیسر اعجاز فاروقی

حکومت نابینا افراد کو باعزت روزگار فراہم کرنے کی مربوط حکمت عملی وضع کرے،مظفر علی قریشی پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈPABسندھ کے تحت سفید چھڑی کے حوالے سے تقریب میں نیر اقبال ،بیرسٹرضمیر بھنبھرو، پروین آفتاب،محمد رضا،ریاض میمن،ڈاکٹر سائرہ سلیم،عمران شیخ و دیگر کا خطاب

اتوار 20 اکتوبر 2019 16:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2019ء) قدرت جب کسی فرد کو ایک نعمت اپنی مصلحت کے تحت کم عنایت کرتی ہے تو اس کے بدلے کئی دوسری نعمتیں بہت زائد عطا کردیتی ہے۔نابینا افراد کے قلب وذہن کی آنکھیں روشن ہی نہیں بصارتوں و بصیرتوں سے لبریز ہیں۔ وائٹ کین سیفٹی ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری توجہ و ہمدردی نابینا لوگوں کا حق ہے اور ہم نارمل لوگوں کا فرض ۔

ان خیالات کا اظہار سفید چھڑی کے عالمی دن کے حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ PABسندھ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار و ٹیلنٹ شو کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے نامور ماہر تعلیم ،سیکریٹری آرٹس کونسل و سابق صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز فاروقی نے کیا۔ تقریب سے صدر نشیںPABسندھ کے صدر مظفر علی قریشی، ڈائریکٹر ایجوکیشن کورنگی نیر اقبال ،میزان بینک کے محمد رضا ،ڈاکٹر سائرہ سلیم،نامور سماجی رہنما پروین آفتاب عالم،بیر سٹر ضمیر بھنبھرو،نذیر الحق،شاہد خورشید،قیصر جعفری،میڈم کنیز رضا،ڈاکٹر شہناز،شاہد انصاری،جنرل سیکریٹری PABسندھ ریاض حسین میمن،عمران شیخ،اختیار مگسی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

نظامت کے فرائض عبد الوہاب اور حمیرا حمید نے انجام دئیے ۔صدر نشیں مظفر علی قریشی نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں نابینا افراد کی تعداد3کروڑ60لاکھ ہے ۔ماہرین کے مطابق2050میں یہ تعداد تین گنا تجاوز کرکے 11کروڑ 50لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔پاکستان میں20لاکھ لوگ بصارت کی نعمت سے مکمل طور پر محروم ہیں ۔یہاں اندھے پن کی شرح08.1فیصد ہے جبکہ ہمارے یہاں جزوی متاثر بینائی والے افراد کی تعداد60لاکھ کے قریب ہے ۔

پاکستان میں20فیصد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے جو اندھے پن کی ایک اہم وجہ ہے جس کے باعث آنکھوں کے عدسے متاثر ہوتے ہیں اور موتیا اتر آنے کی وجہ سے بینائی جانے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں لہذا یہ تعداد کئی گنا بڑ ھ سکتی ہے ۔مظفر علی قریشی نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ نظر کی بیماریوں اور اس کے علاج کے لئے بجٹ مختص کریں کیونکہ اس طرح متاثرین کو مکمل نابینا پن سے بچایا جا سکتا ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی حکومت بصارت سے محروم لیکن بصیرت افروز اراکینPABکو باعزت روزگار کے ذرائع فراہم کرنے کے لئے مربوط حکمت عملی وضع کرے اور جب تک ایسا ممکن نہ ہو ان کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرے تاکہ معاشرہ انہیں تحقیر کی نگاہ سے نہ دیکھے ۔نیر اقبال نے معذور افراد کے ملازمتوں میں کوٹے سے نابینا افراد کا حصہ انہیں دینے کا مطالبہ کیا ۔

پروین آفتاب عالم نے کہا کہ ہمارے ملک میں نابینا افراد کو کارآمدشہری بنانے کے ادارے تقریباً ناپید ہیں ایسی صورتحال میں جو ادارے اپنے طور پر یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں ان کا جذبہ لائق تحسین و ستائش ہی نہیں قابل تقلید عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہPABسندھ کی تنہا خدمات کئی حکومتی اداروںپربھاری ہے۔جنرل سیکریٹریPABسندھ ریاض حسین میمن نے وائٹ کین سفیٹی ڈے کی افادیت بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دن ہر سال15اکتوبر کو منایا جاتا ہے 1930میں فرانس کے شہر پیرس میں عام لاٹھیوں کو سفید رنگ دیکر نابینا افراد کی شناخت متعارف کرائی گئی تھی۔

15اکتوبر1965کو یہ دن اقوام متحدہ کے چارٹر میں شامل کیا گیا۔ پاکستان میں یہ پہلی مرتبہ15اکتوبر1972کو منایا گیا ۔سفید چھڑی کے دن کو منانے کا مقصد بصارت سے محروم افراد کو درپیش مشکلات و مصائب اور مسائل سے متعلق معاشرے کو آگہی فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سفید چھڑی تو بلائنڈ کمیونٹی کو چلنے پھرنے میں تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ تعلیم ،روزگار ،صحت اور آبادی میں اضافہ ہمارے توجہ طلب مسائل ہیں۔